affiliate marketing Famous Urdu Poetry: Faseeha Takalum
Showing posts with label Faseeha Takalum. Show all posts
Showing posts with label Faseeha Takalum. Show all posts

Friday, 3 January 2020

Dil ko yaqeen rehta hai by Faseeha Takalum


دل کو اب بھی اس کے دیدار کا یقین رہتا ہے
اے مکاں بول اب کہاں وہ مکین رہتا ہے

یہ لاغر سا وجود یہاں کس نے دھرا ہے؟
وہ شلال سا حسین بھی یہیں رہتا ہے؟

کبھی رہتا ہو گا ہر مقام پر ایک ہی شخص
اب تو جو دل میں رہے بستر پر نہیں رہتا ہے

تم اڑاؤ گے میرے کردار کی دھجیاں، تم؟
مت بھول کوئی تو اوپر عزتوں کا امیں رہتا ہے

میں اپنے گاؤں کے سرداروں کی بیٹی ہوں
مجھے معلوم ہے انصاف اسی دنیا میں کہیں رہتا ہے

کر تو دوں میں اس بے وفا کی روح تک گھائل
پر خدا کو منہ دکھانا ہے، یہ ذہن نشین رہتا ہے

فصیحہ تکّلم


Aur kuch nahi by Faseeha Takalum


دل پر بہت بھار بس اور کچھ نہیں
کسی کا انتظار  ہے بس اور کچھ نہیں

کیوں مرتے ہیں ہجر میں رات دن؟
تھوڑا سا تو پیار ہے بس اور کچھ نہیں

مِنت نہیں عزت کرتا ہوں اس کی
بَرسوں کا وہ یار ہے بس اور کچھ نہیں

دِل کا کوئی عمل دخل نہیں اس میں
سَر پہ وہ سوار ہے بس اور کچھ نہیں

ایسے ویسوں سے تجارت پہ پابندی ہے
جو جسم کا خریدار ہے بس اور کچھ نہیں

یہ عشق کیا ہے بھلا بتائے تو سہی
موسمی سا بخار ہے بس اور کچھ نہیں

فصیحہ تکّلم

Friday, 6 December 2019

Yeh kis zamany mein jee rahy hain hum by Faseeha Takalum


یہ کس زمانے میں جی رہے ہیں ہم
کڑوی ہے نفرت پھر بھی پی رہے ہیں ہم

محبتوں کے آسمانوں تلے
عداوتوں کے بیج بو رہے ہیں ہم

نیلا نیلا سا ہے آسمان
اور گہری رات میں جی رہے ہیں ہم

آنسو تو اب بھی ہیں بے تحاشا
پھر لہو کیوں پی رہے ہیں ہم؟

تلخی کیا مٹ گئ ساری؟
جو زخموں کو سی رہے ہیں ہم

موت بھی آ ہی جائے گی ایک دن
ابھی سے کیوں مر رہے ہیں ہم؟

فصیحہ تکّلم

Sunday, 25 August 2019

Milny se pehly bichrny ki qasam khata hoon by Faseeha Takalum


ملنے سے پہلے بچھڑنے کی قسم کھاتا ہوں
میں تیرے شہر سے ہجرت کی قسم کھاتا ہوں

رات آنکھوں ہی آنکھوں میں کاٹ لوں گا
میں دن میں تجھے یاد نہ کرنے کی قسم کھاتا ہوں

نہ دیکھوں گا نہ ہی تجھ سے کوئی بات کروں گا
خیالوں میں روبرو ہوں گا یہ قسم کھاتا ہوں

تیری تصویروں کو صندوق میں بند کر کے
میں چابی کے کھو جانے کی قسم کھاتا ہوں

تو کسی اور کی ہو جانا،منظور ہے مجھے
میں بھی کوئی اور تعلق نبھانے کی قسم کھاتا ہوں

تیرے شہر کی حدود سے سیدھا ہی گزر جاؤں گا
!مڑ کے نہ دیکھوں گا یہ قسم کھاتا ہوں


Tuesday, 9 July 2019

Tum meri doosri mohabbat ho by Faseeha Takalum



پہلی بارش کی طرح برستی ہو
ہر چھوٹی بات پہ ہنستی ہو

کوئی امرت پیا ہے تم نے
یا چپکے چپکے ڈھلتی ہو

رات رات بھر جاگ کر
یہ کونسے وظیفے پڑھتی ہو

سُر سنگیت تم سے ہیں
یا تم سُروں سے بنتی ہو

میں تو بھنوروں کا دیوانہ ہوں
تم مجھ سے اتنا کیوں ڈرتی ہو

چاند تو میری زمیں پہ ہے
کالے بادلوں میں کیا تلاش کرتی ہو

پہلی بار تو سبھی کو ہو جاتی ہے
!تم میری دوسری محبت ہو


Mohabbat ki baat karty ho by Faseeha Takalum



تم محبت کی بات کرتے ہو
ارے جاؤ بہت مذاق کرتے ہو

بے وفائی کی دلیل نہیں ہوتی
کیوں مجروح میرے جذبات کرتے ہو؟

زخم تم سے ہی ملتا ہے مجھے
اور خود کو تم مسیحا سمجھتے ہو؟

میرے شکوے چبھتے ہیں تمھیں؟
پر تم ہی تو شروعات کرتے ہو

اب کہتے ہو کہ مجبوری تھی
کتنی جلدی تم بیانات بدلتے ہو

یہ بھی کہتے ہو کہ تعلق نہیں مجھ سے
اور میرے رات دن کا حساب بھی کرتے ہو

سچ تو یہ ہے کہ محبت کرتے نہیں ہو تم
بس کبھی کبھی محبت کی بات کرتے ہو

Thursday, 27 June 2019

Wehshaton ka safar by Faseeha Takalum


وحشتوں کا یہ سفر رہے گا کب تک؟
دل یہ منتظر رہے گا کب تک ؟

تجھ سنگ جینے کی قسم تو کھائ ہے
لیکن مالک الموت کا صبر رہے گا کب تک ؟

گھڑیال کی ٹک ٹک پہ ہے منحصر ہماری حیات
اور اس وقت کا بھروسا کرو گے کب تک؟

سنو!محبت میری لازوال سی ہے
اس محبت کا دم بھرو گے کب تک ؟

ہیر رانجھا کی مثال نہ دو مجھے
تم بتاؤ میری محبت کو استمعال کرو گے کب تک ؟

اک نظر دیکھتے ہو تو جان لے لیتے ہو
اس ظلم کا پرچار کرو گے کب تک ؟

خالی جیب لۓ گھومتا ہوں آج کل
صرف محبت پہ انحصار کرو گے کب تک؟

فصیحہ تکّلم