affiliate marketing Famous Urdu Poetry: Noor Awan
Showing posts with label Noor Awan. Show all posts
Showing posts with label Noor Awan. Show all posts

Thursday, 12 January 2023

Main gana chahti hoon by Noor Awan

میں اک راگ گانا چاہتی ہوں ...

میں سب کو ہنسانا چاہتی ہوں ...

سب کے دل بھلانا چاہتی ہوں ...

خود ہوں میں درد کی کتاب ...

اپنا دکھہ چھپانا چاہتی ہوں...

یہ عشق ،محبت ،یہ یادیں بس کتابی کہانیاں ہیں ..

اےناز.. مجھہ پے جو گزا

وہ برا وقت بتانا چاہتی ہوں.....

سنو مجھے ذرا غور سے ..

میں کیا بتانا چاہتی ہوں..

*****************

Tujhe kya likhun by Noor Awan

اے اسامہ تجھے دن لکھوں یا رات لکھوں..

تو خود بتا تجھے کیا لکھوں؟

جو کبھی مٹ نہ سکے ...تیری محبت کا ایسا نصاب لکھوں...

تیری آنکھوں کو شراب لکھوں .. تیرے ہونٹوں کو گلاب لکھوں...تیرے وجود پے پوری کتاب لکھوں ... اسامہ تو خود بتا تجھے اور کیا لکھوں؟

نور تو لکھہ اس کے دل کا افسانہ ...

خیالی سے پوچھہ اسے اور کیا لکھوں.؟

******

Mere ehsas se pooch by Noor Awan

میرے احساس سے پوچھہ ..

میرے جذبات سے پوچھہ..

میرے حسین گزرے لمحات سے پوچھہ...

عبیرہ تو کیا جانے ..

تو کیا ہے!!

یہ میرے الجھے خیالات سے پوچھہ...

تیرا ساتھہ تھا یا سمندر کی روانی..

جو گزر گیا اک جپھک میں...

تجھے ٹوٹ کے یاد کرتی ہوں

تو میرے دل کے حالات سے پوچھہ...

عبیرہ تو حسین ہے

حسن کی شہکار ہے..

اپنے وجود کی مہک کا  ..

گلوں  کے باغات سے پوچھہ..

عبیرہ تیری کیا اہمیت ہے..

نور کے احساسات سے پوچھہ..

Dedicated to Veeru💓.

With lots of love🥰

************

Meri shairi ki ahdi kitab by Noor Awan

میری شاعری کی آدھی کتاب ...

میری وہ اک دوست ہے..

میرے وجود میں جس کا عکس ہے...

میں خیالوں میں جس کا رقص ہے ...

میری وہ اک دوست ہے..

میرا سوال بھی وہی.

میرا جواب بھی وہی.

میری دوستی کی پوری کتاب بھی وہی...

میرے تمام اوصاف کی ضامن ..

میری وہ اک دوست ہے...

تیرا مختصر سا ساتھ تھا ..

یا عمر بھر کا خلاصہ.

میری جستجو کا جو باب ہے..

میری وہ اک دوست ہے..

عبیرہ کیا لکھوں تجھے..

میرا دل مائل وشیدا ہے...

اور ناں پوچھو مجھہ سے بس

میری وہ اک دوست ہے...

تیری باتوں کو یاد کر کے ہنس دیتی ہے نور

میرے گزرے لمحات کی خوبصورت مہکتی خوشبو کی ماند ..

میری وہ اک دوست تھی..

4U veeru 🫶🏻..

******

Wednesday, 16 November 2022

Marna by Noor Awan

وہ چیخ چیخ کر اپنے ہاتھوں سے مٹی اوکھاڑے گا میری قبر کی....

ہاۓ اور ہم آنکھیں کھول کر بھی نہیں دیکھیں گے.....

وہ چیخ چیخ کر میرا نام پکارے گا نور ایک بار آ جا ...

ہم تیری آواز تک نہیں سنیں گے.....

پھر تو پکارتا پکارتا تھک جاۓ گا ہار جاۓ گا ..میری قبر پر سر رکھہ کر آنسو بہاۓ گا ....

یہ وقت آۓ گا کہ ہم ایسے سوئیں گے...

اور ہمیں جگانے کے لیے لوگ روئیں گے

Wednesday, 9 November 2022

Mujhe sab yaad hain by Noor Awan

اے دوست مجھے سب یاد ہیں تیری باتیں ...

وہ حسین قہقے وہ شراتیں وہ روٹھنا وہ منانا .....تیرے ساتھہ گزرے وہ پل  ..وہ خوبصورت زندگی

مجھے سب یاد ہے....

وہ تیری گفتگو ہاۓ وہ تیری مسکراہٹ...

وہ سکول کی یادیں

مجھے سب یاد ہے ...

کاش وہ پل لوٹ آئیں...

نور زندگی  تجھے غموں میں لے آئ....

مجھے چاہیۓ وہ زمانہ ادھار

جو مجھے سب یاد ہے

************

Wednesday, 19 October 2022

Poetry by Noor Awan

تعلق توڑ  کر چلا گیا.

وہ شخص مجھے چھوڑ کر چلا گیا...

بہت کچھہ جاننا تھا اس سے میں نے...

وہ شخص رخ موڑ کر چلا گیا...

جس کی طلب میں زندگی گزاری میں نے

وہ شخص رابطے توڑ کر چلا گیا ...

نور تو تھی جس کی دیوانی..

وہ شخص روتا چھوڑ کر چلا گیا...

٭٭٭٭٭

 

میں لکھتی ہوں حسن ان کا میں سچ میں شاعر نہیں ہوں....

وہ بات کرے تو پھول برساۓ .نظر اٹھاۓ تو قیامت ڈھاۓ...

میں یہ الفاظ لکھتی ہوں میں سچ میں شاعر نہیں ہوں...

اس کی مسکراہٹ ہاۓ قیامت اس کی باتیں...

وہ اک شخصیت نور فقط جو دل کو لگ گیئ...

میں اس کی ادائیں لکھتی ہوں...

میں سچ میں شاعر نہیں ہوں...

٭٭٭٭٭

 

تیری نگاہ کے جادو بکھرتے جاتے ہیں ..

جو زخم دل کو ملے وہ بھرتے جاتے ہیں..

تیرے بغیر وہ دن بھی گزر گۓ آخر..

تیرے بغیر یہ دن بھی گزرتے جاتے ہیں..

تمام عمر نور جہاں ہنستے کھیلتے گزری.

ہم اس گلی میں بھی ڈرتے جاتے ہیں..

میں خواہشوں کے گھروندے بناۓ جاتی ہوں...

وہ مخبتیں میری برباد کرتے جاتے ہیں...

٭٭٭٭٭

 

سفر تنہا نہیں کرتے ..

سنو ایسا نہیں کرتے..

جسے شفاف رکھنا ہو.

اسے میلا نہیں کرتے..

تیری آنکھیں اجازت دیں تو ہم کیا کیا نہیں کرتے ..

بہت اجڑے ہوۓ گھر پر بہت سوچا نہیں کرتے..

کبھی ہنسنے سے ڈرتے ہیں ..

کبھی رویا نہیں کرتے..

سحر سے پوچھہ لو نور..

کہ ہم سویا نہیں کرتے..

٭٭٭٭٭

روگ ایسے بھی غم یار سے لگ جاتے ہیں

در سے اٹھتے ہیں تو دیوار سے لگ جاتے ہیں

 

عشق آغاز میں ہلکی سی خلش رکھتا ہے

بعد میں سیکڑوں آزار سے لگ جاتے ہیں

 

پہلے پہلے ہوس اک آدھ دکاں کھولتی ہے

پھر تو بازار کے بازار سے لگ جاتے ہیں

 

بے بسی بھی کبھی قربت کا سبب بنتی ہے

رو نہ پائیں تو گلے یار سے لگ جاتے ہیں

 

کترنیں غم کی جو گلیوں میں اڑی پھرتی ہیں

گھر میں لے آؤ تو انبار سے لگ جاتے ہیں

 

داغ دامن کے ہوں دل کے ہوں کہ چہرے کے نورؔ

کچھ نشاں عمر کی رفتار سے لگ جاتے ہیں

٭٭٭٭٭

 

یعنی اب لوگ سکھائیں گے کہ اس شخص کو کیسے دیکھوں...

میری مرضی میں جیسے دیکھوں..

Noor awan

٭٭٭٭٭