affiliate marketing Famous Urdu Poetry

Sunday, 11 February 2018

ke tum bin hain adhoory hum by Gul Bashra

ہیں تم بن یوں ادھورے ہم...!

     دسمبر بارش بھول جاۓ
    بنا خوشبو کے پھول آۓ...

                                            کوئل کوک سے ہو جدا
                                             تتلی پھول سے ہو خفا..

     سمندر لہروں کو چھوڑ دے.                                            چاندنی سے   چاند منہ موڑلے..   .
   
                          بادل بوند کے بنا ہو....
                          دل دھڑکن کے سوا ہو...


فلک تاروں سے خالی ہو                                                            ٹوٹی ہوئی کوئی ڈالی ہو...


                                      کوئی اپنا جیسے روٹھ جائے
                                       کوئی سپنا جیسے ٹوٹ جائے.

           آئینہ صورت کے بنا ہو.  
           آنکھ خواب سے جدا ہو...             

                                      کوئی ریشم کا کچا دھاگا     .
                                       ٹوٹا ہوا کوئی وعدہ ہو..

چمن جیسے ویران ہو
دل کوئی قبرستان ہو...
      
                                    دسمبرکی کوئی رات ہو
.                                  اس پر پھر برسات ہو....  

نہ ہاتھ میں تیرا ہاتھ ہو
نہ ساتھ میں تیرا ساتھ ہو ...
                 
.                                       محبت کے روشن دانوں پر
         ,                             نہ جلتا کوئی چراغ ہو....
ع-ش-ق- کی دہلیز پر ..
آباد کوئی فراق ہو....

                               اک ادھوری بات ہو
                               محبت پھر برباد ہو ..

خواہشوں کی دھوپ میں
نہ تیرا میرا ساتھ ہو....

                                     مختصر سی بات کہ...                                           ..                             
نہ تیرے بنا ہیں پورے ہم....        ..

     کہ تم بن  ہیں ادھورے ہم
    کہ تم بن ہیں ادھورے ہم....!💔

Tumhen ny kaha tha by Aheer Zadi


Monday, 22 January 2018

Jahan bujh gaey thy chragh

جہاں بجھ گئے تھے چراغ سب وہاں داغ دل کے جلے تھے پھر
جہاں آکے پاؤں کٹے مرے، وہاں نقشِ پا بھی چلے تھے پھر

مرے رہنما کا تھا فیصلہ، مرا جسم جاں سے جُدا ہُوا
یہی خوب تھا کہ اسی نے ہی سرِ دار ہاتھ ملے تھے پھر

مجھے آسمان پہ سُکون تھا، یہ زمین میرا جنون تھا
یہی کیا کہ پھر مجھے خوف تھا، سبھی آسماں کے تلے تھے پھر

جو ملا مجھے وہ خفا ہوا، یہ تھا معجزہ ترے پیار کا
جو تھے خوش ہوئے مجھے دیکھ کر، ترے پاس جا کے جلے تھے پھر

مرے پاس میرا خیال تھا، مرا سوچنا بھی کمال تھا
مری آنکھ نے مرے اشک بھی کفِ آستیں پہ ملے تھے پھر

مرے دل کی بات ہی اور تھی، مری کائنات ہی اور تھی
وہ جو جگنوؤں کی طرح تھے سب شبِ تیرگی میں پلے تھے پھر

وہ عجیب سا کوئی کھیل تھا، جہاں دھوپ چھاؤں کا میل تھا
تھے جو مہر و ماہ وہ بچ گئے، گو وہ روز و شب میں ڈھلے تھے پھر

سعداللہ شاہ

Friday, 19 January 2018

Tareekh e Islam by Mehwish Safdar

تا ریخ اسلام
آدم کی اک خطا سے پیدا ہوئی یہ دنیا
شجرنسب چلا اور آباد ہوئی یہ دنیا
اک طرف تھی اچھائی اور اک طرف برائی
دونوں کے درمیان تھی لوگوں سے بھری دنیا
لوگوں کی تھی خطائیں اور تھی انکی برائیاں
جہالت کے اندھیروں سے بھری پڑی تھی یہ دنیا
دولت کی تھی لالچ اور اخلاق رزیلاتھے
اللہ کی آزما ئشوں سے دو چار تھی یہ دنیا
آغاز دنیا سے ہی چلا دور پیغمبری کا
اک طرف تھا دور پیغمبری اور
اک طرف خطا کار لوگوں کی دنیا
اللہ نے دی ہدایت لوگوں کو اپنے رسولوںسے
پھر اسلام کی طرف بدلنے لگی یہ دنیا
پھر آئے ختم النبین اللہ کی طرف سے
جنکے قول وفعل سے روشن ہونے لگی یہ دنیا
نام محمدی تھا تعریفوں سے بھرا ہوا
اسکے ہر عملی قدم سے شاداب ہوئی یہ دنیا
اس پہ اتارا گیا کلام حق خدا کا
جس پہ عمل کرکے کامیاب ہوئی یہ دنیا
اس نے سنایا ہمیں کلام حق قرآن کا
نبی کے نقش قدم پر چل کر سنورنے لگی یہ دنیا
داخل ہو گئے اسلام میں لوگ جوق در جوق
بدلنے لگے لوگ مہذب یافتہ ہوئی یہ دنیا
ختم نبوت ہوئی نام محمد ی پہ
خلفاء راشد ہ نے سنبھالی پھر یہ دنیا
پیڑی چلی محمد کی اور پیدا ہوئے حسن و حسین
فاطمہ کے لال سے گلزار ہوئی یہ دنیا
حسن و حسین نے جب پھیلایا دین خدا کا
تو نواسئہ رسول سے پر نور ہوئی یہ دنیا
میدان کربلہ میں ڈٹے رہے حسین
یزید نے بنا دی رکاوٹوں سے بھری دنیا
شہید ہوئے حسین میدان کربلہ میں
پیڑی ہوئی ختم نبی کی پرنم ہوئی یہ دنیا
اٹھنےلگے قدم قوم کے پھر سے نا اہلی کی طرف
جہالت کے اندھیروں میں پھر سے گھیر نے لگی یہ دنیا
قرآن وسنت پہ عمل کرتے نہیں یہ لوگ
خدا را تو ہی اب یہ سنبھال اپنی یہ دنیا

Yeh jo zindgi ki kitab hay by Mehwish Safdar


Friday, 12 January 2018

Tum bin youn adhoory hen hum by Gul Bashra


کسی بیتے ہوئے کل کو اتنا نہ یاد کرو kisi beety hoey pal ko itna na yad karo by Sophia Akbar


کسی بیتے ہوئے کل کو اتنا نہ یاد کرو
کہ ہر سانس میں تمہیں  وہ لمحہ یاد آیا کرے
ہر بات میں'   وہ شخص یاد آیا کرے
ہر کل میں اس کل کا انتظار رہے
وہ  لمحے،  وہ یادیں،   اور وہ  باتیں
کبھی نہیں بھولے ہم تمہیں
کبھی تو زندگی کے کسی موڑ پہ ملاقاہوگی
کبھی تو پھر اک بار تم سے ملاقات ہوگی
  کیسے ہم  اندازہ لگائیں کے،   کہاں ہوں تم
تمہیں تو یہ بھی خبر نہیں
کہ تمہیں  کوئی اتنا یاد کرتا ہے
تمہاری ہر بات کو'  تمہارے ہر انداز کو
تصور کر کے ہنستا  ہے

وہ شخص آج بھی"  تمہیں بہت یاد کرتا ہے

Wednesday, 10 January 2018

"محبت مار دیتی ہے" Muhabbat mar deti hai by Shamsa Iqbal






"محبت مار دیتی ہے"
سادہ سی وہ اِک لڑکی
آنکھوں میں ہر پل جِسکی
خواب رقص کرتے تھے
آسکی روشن آنکھوں سے
جگنو روشنی چُراتے تھے
محبت کے ذکر پر
پہلے مسکراتی تھی
پھر محبت کی حمایت میں
چاہتوں کے عنوان پر
گھنٹوں بولا کرتی تھی
آج جو برسوں بعد
ملا میں اُس سے
تو دیکھا کہ اُن روشن آنکھوں میں
اب بسیرا ہے ویرانی کا۔۔۔
اب محبت کے ذکر پر
اُسکی ویران آنکھوں میں
آنسوؤں کا سمند ر
ٹھاٹیں مار کر اُٹھتا ھے۔۔
محبت کی حمایت میں
وہ اب کچھ نھیں کہتی
بس لب بھینچے
وہ سر جھکا کر
آنسو پیتی رھتی ہے
قرب کا گہرا احساس
اُسکےچہرے پر رھتا ہے۔۔
دیکھ کر اُداسی اُسکی۔۔
پھر میں یہ جان جاتی ہوں
میں یہ مان جاتی ہوں
محبت مار دیتی ہے
دکھوں کے ہار دیتی ہے۔۔
ہاں۔۔ محبت مار دیتی ہے۔۔۔
 
Written by : .
شمسہ اقبال

Friday, 5 January 2018

بعد تمہارے جانے کے bahd tumhary jany ke by Gul Bashra



بعد تمہارے جانے کے 

قسم لے لو بہت روۓ بعد تمہارے جانے کے
کہ راتوں کو نہیں سوۓ بعد تمہارے جانے کے
بہت برسی بارشیں مگر جاناں کبھی بھی ہم 
کسی بارش نہیں بھیگے بعد تمہارے جانے کے
وہ جن کی کھلکھلاہٹ ہی وجہء مشہوری تھی 
اب وہ لب نہیں کھلتے بعد تمہارے جانے کے 
تم جو دیپ جلاتے تھے محبت کی صداقت کا 
نہ ہم نے وہ بجھایا ہے بعد تمہارے جانے کے
رنگوں کی عناعیت تھی خوشبو بھی مہرباں تھی
کنول اب نہیں کھلتے بعد تمہارے جانے کے
نہ ہم کو اب عداوت ہے نہ کوئی ہمنوا میرا 
سبھی کو چھوڑ دیا ہم نے بعد تمہارے جانے کے...!💔
قسم لے لو بہہت روۓ بعد تمہارے جانے کے

Wednesday, 27 December 2017

Umer ka bhrosa kya pal ka sath ho jaey

عُمر کا بھروسہ کیا، پَل کا ساتھ ہوجائے
ایک بار اکیلے میں، اُس سے بات ہوجائے

دِل کی گُنگ سرشاری اُس کو جِیت لے، لیکن
عرضِ حال کرنے میں احتیاط ہوجائے

ایسا کیوں کہ جانے سے صرف ایک اِنساں کے 

 ساری زندگانی ہی، بے ثبات ہوجائے

یاد کرتا جائے دِل، اور کِھلتا جائے دِل
اوس کی طرح کوئی پات پات ہوجائے

سب چراغ گُل کرکے اُس کا ہاتھ تھاما تھا
کیا قصور اُس کا، جو بَن میں رات ہوجائے

ایک بار کھیلےتو، وہ مِری طرح اور پھر
جِیت لے وہ ہر بازی مجھ کو مات ہوجائے

رات ہو پڑاو کی پھر بھی جاگیے ورنہ !
آپ سوتے رہ جائیں، اور ہات ہوجائے

پروین شاکر

ایک بھرم از گل بشرہ Aik bharam by Gul Bashrah


ایک بھرم..!
کسی نے کہا تھا...
دوریاں محبت بڑھاتی ہیں
اسی سوچ میں ہم..
ان سے دور ...
دور..
اور
 بہت دور ہو گۓ...!
گر ہوتی صحییح میں
میرے بھرم میں
تو آج..
اس سرد موسم کی
ویران شام میں
اک سنسان جگہ پہ..
اس بوڑھے درخت کے
نیچےبیٹھی ...
 اپنے ہاتھوں کی
بے ترتیب ...
لکیروں سے الجھتے ہوۓ
اے دل گل ....!
                           میں تنہا نہ ہوتی..
                           میں تنہا نہ ہوتی.....!

آج یاد بہت وہ آۓ ہیں از گل بشرہ Aj yad boht woh aaey hen by Gul Bashra

 آج  یاد  بہت  وہ  آۓ  ہیں
ہم دل کو بھی سمجھاۓہیں
وصل کی دھوپ نہ چڑھتی لوگو
اور  ہجر  کے  لمبے  ساۓ  ہیں.
پلکیں  بوجھل  ہیں  لیکن
لب پھر بھی  مسکاۓ  ہیں
آس ہے تجھ سے ملنے کی
امید پہ جیتے جاۓ  ہیں
کیا بتائیں سبب سرخی کا
کہ ہر شب نین جگا ئے ہیں
دل میں جگا ہے درد مسلسل
پل  پل  وہ   تڑ پاۓ   ہیں
ہم آج تلک اپنی چاہت
 تجھ سے بھی چھپاۓ ہیں
آج یاد بہت وہ آۓ ہیں
آج یاد بہہت وہ آۓ ہیں..!

Tuesday, 26 December 2017

Bandhan



وصال کی خواہش
کہہ بھی دے اب وہ سب باتیں
جو دل میں پوشیدہ ہیں
سارے روپ دکھا دے مجھ کو
جو اب تک نادیدہ ہیں

ایک ہی رات کے تارے ہیں
ہم دونوں اس کو جانتے ہیں
دوری اور مجبوری کیا ہے
اس کو بھی پہچانتے ہیں

کیوں پھر دونوں مل نہیں سکتے
کیوں یہ بندھن ٹوٹا ہے
یا کوئی کھوٹ ہے تیرے دل میں
یا میرا غم جھوٹا ہے


منیر نیازی

Monday, 25 December 2017

Intazar by Gul Bashrah

انتظار
کٹھن  ہوتا  ہے   انتظار    کرنا
کئ کئ پہروں کسی کو یاد کرنا
مر جانا.  ہے.   آسان.    بہت
مشکل ہے جاں کسی پے نثار کرنا
حقیقت سے آشنا ہع جا یعں پھر
سہل نہیں خود کو بے قرار کرنا
میری خاموشی کو بے وفائ نہ کہنا
میری آنکھوں کی اداسی کا أعتبار کرنا
وہ تیری آنکھ کے اک آنسو کا
کیا حق تھا مجھے یوں برباد کرنا
بارش میں ساتھ دیتے ہیں بہت
غم دھوپ میں تم سایہ دیوار کرنا
لبوں پہ میرے کئ قرض رکھے ہیں
نہ مجھ سے سودہ تم ادھار کرنا
ٹوٹ گیا بھرم پھر مہبت کا
کہا بھی تھا اسنے نہ اسرار کرنا
مہبت نہ دستور ھمارا ہے گل'

بھول کر بھی ہم سے نہ پیار کرنا ..!

درد دل by Gul Bashrah


درد دل
 درد دل کو زباں چاہیے
 مجھے تھوڑا سا آسماں چاہیے 
 فقیر ہوں میں در در کا 
 رہنے کو اک مکاں چاہیے
 چھوڑ دینا مجھے اندھیروں میں 
 مگر تیرا اک نشاں چاہیے
 نہ صرف اک تو چاہیے
 مگر ہمیں کوہ گراں چاہیے
 بہار کے افسانوں کو 
حقیقت کی خزاں چاہیے
 شمع کو پروانے کی محفل میں
 جاں چاہیے
 بتا محبت کودفنا نےہم نشیں
 جانا ہمیں کہاں چاہیے ..?
 زندگی چار دن کا میلہ ہے
 ڈھلنے کو زرا آسمان چاہیے 
جہاں کبھی نہ دن ڈھلے گل' 
مجھے تیرا ساتھ وہاں چاہیے

 Gul bashrah

آخری خواہش از نورین مسکان سرور Aakhri khawahish by Noreen Muskan Sarwar


سر بازار اس کا مول چاہوں تو لگا ڈالوں 


وہ ہے ہی آخری خواہش ،اسے بیکار کیا کرنا




یہ دنیا بے حیا ہو کر ،حیا کی بات کرتی ہے از نورین مسکان سرور

یہ دنیا بے حیا ہو کر ،حیا کی بات کرتی ہے۔
دوپٹہ کھینچ کے سر سے ،ردا کی بات کرتی ہے۔

تڑپتا ہے ،بلکتا ہے ،غریبوں کا کوئی بچہ
اجل جب گھیر لے اس کو،غذا کی بات کرتی ہے

حقیقت کا لبادہ اوڑھنے کو جرم کہتی ہے
سہارا جھوٹ کا لیں تو جزا کی بات کرتی ہے

امیروں کے جرم عیاش بھی معدوم ہوتے ہیں 
غریبوں کے ہنسنے پر ،سزا کی بات کرتی ہے

یہ دنیا کچھ نہیں دیتی اگر دے چھین لیتی ہے
یہ خود محتاج ہو کر کیوں ،عطا کی بات کرتی ہے۔

کوئی مزدور بچہ ہو ،غریبوں کا تو چپ قانون 
یہ قہقہے طفل ناداں پر خطا کی بات کرتی ہے

یہاں پر مطلبی ہیں سب،یہ ہرجائی کی دنیا ہے
تیری مسکان  نادانی وفا کی بات کرتی ہے


Saturday, 23 December 2017

تيرى نظريں وہ تِير نيم كش سى..





تيرى نظريں وہ تِير نيم كش سى..
تيرى وہ مسکراہٹ اف قيامت..

بہاريں ساتھ لے کر تیرا چلنا..
تيرے قدموں کی آہٹ اف قیامت.

يہ حسن بے پناہ مسحور كن هے..
اور اس پر يہ سجاوٹ اف قيامت..

ميرا نظریں ملانا وہ حیا سے..
تیری وہ هڑبڑاهٹ اف قيامت..

كهلى هے جو لبوں پہ چاشنی..
محبت كى ملاوٹ اف قیامت..

تیری سرگوشیاں مہکى ہوائیں..
وہ ان کی سرسراہٹ اف قیامت..

تراشا ہے تجھے فرصت میں رب نے..
تیرے نقش و بناوٹ اف قیامت..

تیری انگڑائياں بھى قاتلانہ..
تيرى تو ہے تھکاوٹ اف قیامت..

  😍😍💞

صدف ایمان
..
💞

Friday, 1 December 2017

jo dil ka ho nah mukhlis by Noreen Muskan Sarwar

غزل
شاعرہ؛ نورین مسکان سرور
جو دل کا ہو نہ مخلص ،اس سے آنکھیں چار کیا کرنا
کسی بے فیض کی خاطر ،یہ دل بیمار کیا کرنا
قفل ہونٹوں پہ ،سینے میں لیئے پھرتے ہیں دل زخمی
  نگاہیں بند ہیں سب کی ،غم اظہاف کیا کرنا 
محبت کے سوالوں پہ میں اتنا کہہ کے آئی ہوں
نظر اقرار کرڈالے تو پھر انکار کیا کرنا
سر بازار اس کا مول ،چاہوں تو لگا ڈالوں
وہ ہے ہی آخری خواہش،اسے بیکار کیا کرنا
ضرورت معافیوں کی ہے،چلو سجدے میں گر جائیں
خدا روٹھا ہوا ،خلق خدا سے پیار کیا کرنا


be sabab yonhi aksar by Noreen Muskan Sarwar

غزل: محبت
شاعرہ: نورین مسکان سرور
بے سبب یونہی اکثر،  چھپ  کے رونے لگتے ہیں
اس کو دیکھ کر، اپنے ہوش کھونے لگتے ہیں
عشق اور محبت میں ،دید لازمی عنصر
کتنے معجزے اکثر ،اک ساتھ ہونے لگتے ہیں
کالی رات کی دیوی ،یاد اس کی لاتی ہے
دن کے جب تھکے ہارے شب کو سونے لگتے ہیں
نہ کبھی ہمارا تھا ،نہ وہ اب ہمارا ہے
سوچتے ہی ہم غم سے ،چور ہونے لگتے ہیں
مسکان سوچتے ہیں  جب، اس کو بھول جائیں اب
زندگی کی راہوں سے دور ہونے لگتے ہیں۔