You can Read All Types of Poetry, Urdu Poetry, Sad Poetry , Romantic Poetry , Birthday Poetry , Classical Poetry, Imagesss Poetry, LonG Poetry , Ashhar , Qathat , Nazam and Ghazal of your Favourite Poets.
Sunday, 11 September 2016
Tuesday, 6 September 2016
Agr ye keh do baghir mery ni guzara ..tu mein tumhara
اگر یہ کہہ دو بغیر میرے نہیں گزارہ، تو میں تمہارا
یا اس پہ مبنی کوئی تاثر کوئی اشارا، تو میں تمہارا
غرور پرور، انا کا مالک، کچھ اس طرح کے ہیں نام میرے
مگر قسم سے جو تم نے اک نام بھی پکارا ، تو میں تمہارا
تم اپنی شرطوں پہ کھیل کھیلو، میں جیسے چاہوں لگاؤں بازی
اگر میں جیتا تو تم ہو میرے، اگر میں ہارا ، تو میں تمہارا
تمہارا عاشق، تمہارا مخلص، تمہارا ساتھی، تمہارا اپنا
رہا نہ ان میں سے کوئی دنیا میں جب تمہارا ، تو میں تمہارا
تمہارا ہونے کے فیصلے کو میں اپنی قسمت پہ چھوڑتا ہوں
اگر مقدر کا کوئی ٹوٹاکبھی ستارا تو میں تمہارا
یہ کس پہ تعویز کر رہے ہو؟یہ کس کو پانے کے ہیں وظیفے؟
تمام چھوڑو بس ایک کر لو جو استخارہ ، تو میں تمہارا
عامر امیرؔ
Wednesday, 31 August 2016
Monday, 29 August 2016
Sunday, 28 August 2016
Suno jin se muhabbat ho Unhen azad kerty hain
ﺳﻨﻮ
ﺟﻦ ﺳﮯ ﻣﺤﺒﺖ ﮨﻮ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺁﺯﺍﺩ ﮐﺮﺗﮯﮨﯿﮟ
ﻗﻔﺲ ﺳﮯ، ﺁﺭﺯﻭﺋﮯ ﻃﻠﺐ ﺳﮯ. ﺳﮯ ﻣﺤﺒﺖ ﮨﻮ
ﻭﮦ ﺟﮕﻨﻮ ﮨﻮﮞ،ﭘﺮﻧﺪﮮ ﮨﻮﮞ ﮐﮧ ﺍﻧﺴﺎﮞ ﮨﻮﮞ
ﺍﻧﮩﯿﮟ ﭘﮭﺮ ﻣﭩﮭﯿﻮﮞ ﺳﮯ ،ﺍﻭﺭ ﻗﻔﺲ ﺳﮯ
ﺁﺭﺯﻭﺋﮯ ﻃﻠﺐ ﺳﮯ ﺁﺯﺍﺩ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ
ﺍﻧﮩﯿﮟ ﻗﯿﺪﯼ ﺑﻨﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﻧﮧ ﮨﯽ ﻣﻘﯿﺪ ﮐﺮﺗﮯﮨﯿﮟ
ﻣﺤﺒﺖ ﻧﺎﻡ ﮨﮯ ﻧﻔﺮﺕ ﮐﯽ ﺑﻨﺪﺵ ﺳﮯ ﺭﮨﺎﮨﻮﻧﺎ
ﻣﺤﺒﺖ ﻧﺎﻡ ﮨﮯ ﺩﻝ ﮐﮯ ﻗﻔﺲ ﺳﮯ ﺁﺭﺯﻭ ﺁﺯﺍﺩ ﮐﺮﺩﯾﻨﺎ
ﺗﻮ ﭘﮭﺮ ﺍﯾﺴﺎ ﮐﺮﻭ ﺗﻢ ﺑﮭﯽﭘﺮﻧﺪﻭﮞ ﮐﻮ ﺭﮨﺎ ﮐﺮﺩﻭ
ﺍﻭﺭ ﻣﭩﮭﯽ ﮐﮭﻮﻝ ﮐﺮﻧﻨﮭﮯ ﺳﮯ ﺟﮕﻨﻮﮐﻮﺍﮌﺍﮈﺍﻟﻮ
ﺭﮨﺎ ﺍﻧﺴﺎﻥﻭﮦ ﺑﮯﭼﺎﺭﮦ
ﺭﮨﺎ ﮨﻮﮐﺮ ﺑﮭﯽ ﻗﯿﺪﯼ ﮨﮯ
ﮐﺮﺏ ﮐﺎ،ﺭﻧﺞ ﻭ ﺍﻟﻢ ﮐﺎ، ﺭﻭﺯﮔﺎﺭ ﺯﻧﺪﮔﯽﮐﺎ،ﺍﻭﺭﺟﺒﺮ ﮐﺎ،
ﻭﮦ ﺻﺪﯾﻮﮞ ﺳﮯ ﮐﺌﯽ ﺟﯿﻠﻮﮞ ،
ﮐﺌﯽﻗﻔﺴﻮﮞ ﮐﺎ ﻗﯿﺪﯼ ﮨﮯ
ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﻗﯿﺪ ﺳﮯ ﺁﺯﺍﺩ ﮨﺮ ﮐﺮ ﺑﮭﯽ ﮐﮩﺎﮞﺟﺎﺋﮯ؟
ﻣﮕﺮ ﯾﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﮎ ﮐﮭﮍﮐﯽ ﮨﯽ ﺳﮩﯽ
ﮐﮭﻞ ﺗﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﯽ
ﭼﻠﻮ ﺗﮭﻮﮌﯼ ﺳﮩﯽ
ﺗﺎﺯﮦ ﮨﻮﺍ ﻣﻞ ﺗﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﯽ
ﺳﻨﻮ ﺟﻦ ﺳﮯ ﻣﺤﺒﺖ ﮨﻮ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺁﺯﺍﺩ ﮐﺮﺗﮯﮨﯿﮟ
ﻗﻔﺲ ﺳﮯ، ﺁﺭﺯﻭﺋﮯ ﻃﻠﺐ ﺳﮯ.
Tuesday, 23 August 2016
Tumhara Khat mila janan
تمہارا خط ملا جاناں۔
وہ جس میں تم نے پوچھا ہے
کہ اب حالات کیسے ہیں؟
میرے دن رات کیسے ہیں؟
مہربانی تمہاری ہے
کہ تم نےاس طرح مجھ سے
میرے حالات پوچھے ہیں
میرے دن رات پوچھے ہیں
تمہیں سب کچھ بتا دونگا!
تمہیں سب کچھ بتا دونگا
مجھے اتنا بتاؤ کہ
کبھی ساگر کنارے پر
کسی مچھلی کو دیکھا ہے؟
کہ جسکو لہریں پانی کی،
کنارے تک تو لاتی ہیں
مگر پھر چھوڑ جاتی ہیں
میرے حالات ایسے ہیں
میرے دن رات ایسے ہیں
Thursday, 18 August 2016
Us k har baat mery dil ko rwa ho jaey
اس کی ہر بات مرے دل کو روا ہو جائے
وہ مگر اپنی انا سے تو رہا ہو جائے
بات ہم دل کی چھپائیں گے نہیں اب ہرگز
کوئی ہوتا ہے خفا گر تو خفا ہو جائے
جتنے ممکن تھے جتن ہم نے کئے ہیں لیکن
وہ جدائی پہ مصر ہے تو جدا ہو جائے
پھر سے سیراب کرے روح مری ، پیار ترا
دل کے صحراؤں پہ ساون کی گھٹا ہو جائے
ہم نے سوچا تھا تجھے بھول کے جینے کا مگر
دل کی مرضی ہے ترے غم میں فنا ہو جائے
ہم ترے غم سے تعلق کو نبھائیں گے سدا
چاہےاب ہم کو یہ جینا بھی سزا ہو جائے
ہم ترے حکم کو تسلیم کیئے لیتے ہیں
اس سے پہلے کہ کوئی اور خطا ہو جائے
کچھ تو میرے یار توازن بھی محبت میں رہے
اس کو اتنا بھی نہ چاہو کہ خدا ہو جائے
Monday, 8 August 2016
Bohat Ujra Hua Hai Dil Magr Apna Aqeeda Hai
Yadden
Bohat Ujra Hua Hai Dil Magr Apna Aqeeda Hai
Jhan Makhen Teri Yadden Wo Sehra Ho Nahi Sakta
بہت اجڑا ہوا ہے دل مگر اپنا عقیدہ ہے
جہاں مہکیں تیری یا دیں وہ صحرا ہو نہیں سکتا.
Muhabbat ik barish hai
"ﻣﺤﺒﺖ"ﺍﯾﮏ ﺑﺎﺭﺵ ﮨﮯ
ﮐﺒﮭﯽ ﺑﺎﺭﺵ ﺑﺮﺳﺘﯽ ﮨﮯ
ﺗﻮ ﻣُﺠﮫ ﮐﻮ ﯾﺎﺩ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ ۔۔۔۔۔۔۔
ﻭﮦ ﺍﮐﺜﺮ ﻣُﺠﮫ ﺳﮯ ﮐﮩﺘﯽ ﺗﮭﯽ
"ﻣﺤﺒﺖ"ﺍﯾﮏ ﺑﺎﺭﺵ ﮨﮯ
ﺳﺒﮭﯽ ﭘﮧ ﺟﻮ ﺑﺮﺳﺘﯽ ﮨﮯ
ﻣﮕﺮ ﭘِﮭﺮ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﯽ
ﺳﺒﮭﯽ ﮐﮯ ﻭﺍﺳﻄﮯ ﯾﮑﺴﺎﮞ ۔۔۔۔۔
ﮐﺴﯽ ﮐﮯ ﻭﺍﺳﻄﮯ ﺭﺍﺣﺖ ۔۔۔۔۔
ﮐﺴﯽ ﮐﮯ ﻭﺍﺳﻄﮯ ﺯﺣﻤﺖ ۔۔۔۔۔
ﻣﯿﮟ ﺍﮐﺜﺮ ﺳﻮﭼﺘﺎ ﮨﻮﮞ ﺍﺏ ۔۔۔۔۔۔۔۔
ﻭﮦ ﻣُﺠﮫ ﺳﮯ ﭨﮭﯿﮏ ﮐﮩﺘﯽ ﺗﮭﯽ ۔۔۔۔۔
"ﻣﺤﺒﺖ"ﺍﯾﮏ ﺑﺎﺭﺵ ﮨﮯ ۔۔۔۔۔۔
ﺳﺒﮭﯽ ﭘﮧ ﺟﻮ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ﺑﺮﺳﺘﯽ ﮨﮯ
ﮐﺒﮭﯽ ﻣُﺠﮫ ﭘﺮ ﺑﮭﯽ ﺑﺮﺳﯽ ﺗﮭﯽ،
ﻣﮕﺮ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ﻣﯿﺮﯼ ﻟﯿﮯ ﺑﺎﺭﺵ
ﮐﺒﮭﯽ ﻧﮧ ﺑﻦ ﺳﮑﯽ ﺭﺣﻤﺖ ۔۔۔۔۔۔۔
ﯾﮧ ﺭﺍﺣﺖ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﻨﺘﯽ ۔۔۔۔؟؟
ﮐﺒﮭﯽ ﻣﯿﮟ ﺧﻮﺩ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﻮﮞ ﺗﻮ ۔۔۔۔۔۔۔۔
ﯾﮧ ﺩِﻝ، ﺩﯾﺘﺎ ﺩﮨﺎﺋﯽ ﮨﮯ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ﮐﺒﮭﯽ ﮐﭽﮯ ﻣﮑﺎﻧﻮﮞ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ۔۔۔۔۔۔۔
ﺑﺎﺭﺵ ﺭﺍﺱ ﺁﺋﯽ ﮨﮯ ۔۔۔۔۔۔۔؟؟
Sunday, 7 August 2016
Zra Yaad Kar
ﺫﺭﺍ ﯾﺎﺩ ﮐﺮ
ﺫﺭﺍ ﯾﺎﺩ ﮐﺮ
ﻣﯿﺮﮮ ﮨﻢ ﻧﻔﺲ
ﻣﯿﺮﺍ ﺩﻝ ﺟﻮ ﺗﻢ ﭘﮧ ﻧﺜﺎﺭ ﺗﮭﺎ
ﻭﮦ ﮈﺭﺍ ﮈﺭﺍ ﺳﺎ ﺟﻮ ﭘﯿﺎﺭ ﺗﮭﺎ
ﺗﯿﺮﮮ ﺷﻮﺥ ﻗﺪﻣﻮﮞ ﮐﯽ ﺩﮬﻮﻝ ﺗﮭﯽ
ﺗﯿﺮﺍ ﺑﮭﯽ ﺩﻝ ﺑﯿﻘﺮﺍﺭ ﺗﮭﺎ
ﺫﺭﺍ ﯾﺎﺩ ﮐﺮ ...
ﻣﯿﺮﮮ ﮨﻢ ﻧﻔﺲ
ﻣﯿﺮﺍ ﺩﻝ ﺟﻮ ﺗﻢ ﭘﮧ ﻧﺜﺎﺭ ﺗﮭﺎ
ﻭﮦ ﮔﭩﮭﯽ ﮔﭩﮭﯽ ﺳﯽ ﻧﻮﺍﮰ ﺩﻝ
ﻣﯿﺮﯼ ﺁﮦ _ ﺩﺭﺩ ﮐﺎ ﺳﺎﺯ ﺗﮭﯽ
ﺟﻮ ﭘﮍﮬﯽ ﺗﮭﯽ ﺍﺷﮑﻮﮞ ﻧﮯ ﭨﻮﭦ ﮐﮯ
ﮐﺴﯽ ﺑﮯ ﺧﺪﺍ ﮐﯽ ﻧﻤﺎﺯ ﺗﮭﯽ
ﺟﺴﮯ ﺭﻭ ﺩﯾﺎ ﮬﮯ ﺫﺭﺍ ﺫﺭﺍ
ﻣﯿﺮﯼ ﺑﮯ ﺑﺴﯽ ﮐﺎ ﻓﺸﺎﺭ ﺗﮭﺎ
ﺗﯿﺮﺍ ﺑﮭﯽ ﺩﻝ ﺑﯿﻘﺮﺍﺭ ﺗﮭﺎ
ﺫﺭﺍ ﯾﺎﺩ ﮐﺮ
ﻣﯿﺮﮮ ﮨﻢ ﻧﻔﺲ
ﻣﯿﺮﺍ ﺩﻝ ﺟﻮ ﺗﻢ ﭘﮧ ﻧﺜﺎﺭ ﺗﮭﺎ
ﻣﯿﺮﺍ ﻏﻢ ﺗﻮ ﮬﮯ ﻏﻢ _ ﻣﺒﺘﻼ
ﻣﯿﮟ ﺟﯿﺎ ﻣﮕﺮ ﻣﯿﮟ ﺟﯿﺎ ﻧﮩﯿﮟ
ﺗﯿﺮﺍ ﻏﻢ ﮬﮯ ﺗﯿﺮﯼ ﻧﺪﺍﻣﺘﯿﮟ
ﺗﻮ ﺟﯿﺎ ﻣﮕﺮ ﺗﻮ ﻣﺮﺍ ﻧﮩﯿﮟ
ﺗﺠﮭﮯ ﻋﻤﺮ ﺑﮭﺮ ﮐﯽ ﺳﺰﺍ ﻣﻠﯽ
ﺗﯿﺮﺍ ﺟﺮﻡ ﺟﺮﻡ _ ﻓﺮﺍﺭ ﺗﮭﺎ
ﺗﯿﺮﺍ ﺑﮭﯽ ﺩﻝ ﺑﯿﻘﺮﺍﺭ ﺗﮭﺎ
ﺫﺭﺍ ﯾﺎﺩ ﮐﺮ ..
ﺫﺭﺍ ﯾﺎﺩ ﮐﺮ
Thursday, 4 August 2016
Wednesday, 3 August 2016
Itny tu wo bhi khafa nahi thy
اتنے بھی تو وہ خفا نہیں تھے
جیسے کبھی آشنا نہیں تھے
مانا کہ ہم کہاں تھے ایسے
پر یوں بھی جدا جدا نہیں تھے
تھی جتنی بساط،کی پرستش
تم بھی تو کوئی خدا نہیں تھے
حد ہوتی ہے طنز کی بھی آخر
ہم ترے نہیں تھے، جا نہیں تھے
کس کس سے نباہتے رفاقت
ہم لوگ کہ بے وفا نہیں تھے
رخصت ہوا، وہ تو میں نے دیکھا
پھول اتنے بھی خوشنما نہیں تھے
تھے یوں تو ہم اس کی انجمن میں
کوئی ہمیں دیکھتا، نہیں تھے
جب اس کو تھا مان خود پہ کیا کیا
تب ہم بھی فرازؔ کیا نہیں تھے
احمد فرازؔ
Saturday, 30 July 2016
Tuesday, 26 July 2016
Khawab Ankhon m bhar gae barish
خواب آنکهوں میں بهر گئی بآرش
جانے کس کس کے گهر گئی بارش
سسکیاں دیر تک سنی میں نے
اور چپ چاپ مرگئی بارش
درد کی آخری حدوں میں تهی
آج حد سے گذر گئی بارش
کتنی پرچهائیوں میں لپٹی تهی
دل کو ویران کر گئی بارش
اس نے آنسو کی لاج رکهہ لی تهی
کون کہتا ہے ڈر گئی بارش
ایسے لکهے ہیں ریشمی جذبے
جیسے دل میں اتر گئی بارش
بهیگی آنکهیں یوں مسکراتی ہیں
جیسے سورج کے گهر گئی بارش
سوکهی دهرتی پہ خوشبوئیں لکهہ دیں
خوب یہ کام کر گئی بارش...!!
عاطف سعید
Mery Humsafar
میرے ہمسفر
تمہارا نام کچھہ ایسے میرے ہونٹوں پہ کِھلتا ہے
اندھیری رات میں جیسے
اچانک چاند بادل کے کسی کونے سے باہر جھانکتا ہے
اور سارے منظروں میں روشنی سی پھیل جاتی ہے
کلی جیسے، لرزتی اوس کے قطرے پہن کر مُسکراتی ہے
بدلتی رُت، کسی مانوس سی ڈالی کی آہٹ لے کے چلتی ہے
تو خوشبو باغ کی دیوار سے روکے نہیں رُکتی
اسی خوشبو کے دھاگے سے میرا ہر چاک سلتا ہے
تمہارے نام کا تارا میری سانسوں میں کِھلتا ہے
تمہیں میں دیکھتا ہوں جب سفر کی شام سے پہلے
!کسی اُلجھی ہوئی گُمنام سی چِنتا کے جادو میں
!کسی سوچے ہوئے بے نام سے لمحے کی خوشبو میں
!کسی موسم کے دامن میں، کسی خواہش کے پہلو میں
تو اس خوش رنگ منظر میں تمہاری یاد کا رشتہ
نجانے کس طرف سے پھوٹتا ہے
اور ایسے میری ہر راہ کے ہم راہ چلتا ہے
کہ آنکھوں میں ستاروں کی گزرگاہیں سی بنتی ہیں
دھنک کی کہکشائیں سی
تمہارے نام کے ان خوشنما حرفوں میں ڈھلتی ہیں
کہ جن کے لمس سے ہونٹوں پہ جگنو رقص کرتے ہیں
تمہارے خواب کا رشتہ میری نیندوں سے ملتا ہے
تو دل آباد ہوتا ہے
میرا ہر چاک سلتا ہے
تمہارے نام کا تارا میری راتوں میں کِھلتا ہے
امجد اسلام امجد
Monday, 25 July 2016
Kahen chand rahon m kho gaia ,khen chandni bhi bathak gae
کہیں چاند راہوں میں کھو گیا، کہیں چاندنی بھی بھٹک گئی
میں چراغ وہ بھی بجھا ہوا، میری رات کیسے چمک گئی
-
میری داستاں کا عروج تھا تیری نرم پلکوں کی چھاؤں میں
میرے ساتھ تھا تجھے جاگنا تیری آنکھ کیسے جھپک گئی
-
کبھی ہم ملے بھی تو کیا ملے، وہی دوریاں وہی فاصلے
نہ کبھی ہمارے قدم بڑھے، نہ کبھی تمہاری جھجک گئی
-
تجھے بھول جانے کی کوششیں کبھی کامیاب نہ ہو سکیں
تیری یاد شاخِ گلاب ہے جو ہوا چلی تو لچک گئی
بشیر بدر
Dil se dil milny kay bad
اک نیا رشتہ بنا ہے ' دِل سے دل مِلنے کے بعد
دھڑکنوں نے کچھ کہا ہے' دِل سے دل مِلنے کے بعد
دھڑکنوں نے کچھ کہا ہے' دِل سے دل مِلنے کے بعد
اب جدائی کا تصوُّر ہے ' نہ مِلنے کا خیال
مجھ کو یہ کیا ہو گیا ہے؟ دِل سے دل مِلنے کے بعد
مجھ کو یہ کیا ہو گیا ہے؟ دِل سے دل مِلنے کے بعد
پیاس آنکھوں میں دَھری تھی اور لب خاموش تھے
گویا اَمرت پی لیا ہے' دِل سے دل مِلنے کے بعد
گویا اَمرت پی لیا ہے' دِل سے دل مِلنے کے بعد
مَلگَجی سی شام میں اک چاند کا سایہ تھا وہ
اُس کو بس سوچا کِیا ہے' دِل سے دل مِلنے کے بعد
اُس کو بس سوچا کِیا ہے' دِل سے دل مِلنے کے بعد
ہر طرف صحرا تھا ' کانٹے تھے ' سُلَگتی رَیت تھی
کیسا جَل تھل ہو گیا ہے' دِل سے دل مِلنے کےبعد
کیسا جَل تھل ہو گیا ہے' دِل سے دل مِلنے کےبعد
Aey dil e nadan
اے دل ناداں
اے دل ناداں آرزو کیا ہے
جستجو کیا ہے
ہم بھٹکتے ہیں
کیوں بھٹکتے ہیں
اے دل ناداں آرزو کیا ہے
جستجو کیا ہے
ہم بھٹکتے ہیں
کیوں بھٹکتے ہیں
دشت و صحرا میں
ایسا لگتا ہے موج پیاسی ہے
اپنے دریا میں
کیسی الجھن ہے
کیوں یہ الجھن ہے
ایک سایہ سا روبرو کیا ہے
کیا قیامت ہے
کیا مصیبت ہے
کہہ نہیں سکتے
کِس کا ارماں ہے
زندگی جیسے کھوئی کھوئی ہے
حیراں حیراں ہے
یہ زمیں چپ ہے
آسماں چپ ہے
پھر یہ دھڑکن سی چارسو کیا ہے
ایسا لگتا ہے موج پیاسی ہے
اپنے دریا میں
کیسی الجھن ہے
کیوں یہ الجھن ہے
ایک سایہ سا روبرو کیا ہے
کیا قیامت ہے
کیا مصیبت ہے
کہہ نہیں سکتے
کِس کا ارماں ہے
زندگی جیسے کھوئی کھوئی ہے
حیراں حیراں ہے
یہ زمیں چپ ہے
آسماں چپ ہے
پھر یہ دھڑکن سی چارسو کیا ہے
Saturday, 23 July 2016
Ur jaen gay tasveer kay rangon k trh hain
اڑ جائیں گے تصویر کے رنگوں کی طرح ہیں
ھم وقت کی ٹہنی پہ پرندوں کی طرح ہیں
تم شاخ پہ کھلتے ہوئے پھولوں کی طرح ہو
ہم ریت پہ لکھے ہوئے حرفوں کی طرح ہیں
اک عمر ترستے ہیں کسی ایک خوشی کو
ہم لوگ بھی بنجر سی زمینوں کی طرح ہیں
دنیا کے لیےٴ کچھ بھی سہی تیرے لیےٴ ہم
مخلص صدا ماوٴں کی دعاوٴں کی طرح ہیں
تاریخ کی نظروں میں ھم اک عمر سے محسن
اسکول سے بھاگے ہوئے بچے کیطرح ہیں
Bebasi k chader mein
بےبسی کی چادر میں
چھید تو بہت سے ہیں
پھر بھی اس کے دامن میں
اک سکون سا بھی ہے
دھوپ چھاؤں کے لمحے
اس میں ہی گزاریں ہیں
بارشوں کے موسم میں
بھیگتے رہے ہیں ہم
دلخراش لمحوں سے
داغ داغ ہے چادر
ان کہی سی کچھ باتیں
اس کی خوشبوؤں میں ہے
دل لگی سی کچھ یادیں
اس کی وسعتوں میں ہیں
بے قراری کے نغمے
جا بجا منقش ہیں
ہم نے زندگی ساری
بےبسی کی چادر کی
قید میں گزاری ہے
ہاں تیرے بنا جاناں
زندگی ہی ہاری ہے
Wo ankhon se bol rha tha
اپنے آنسو رول رہا تھا
وہ آنکھوں سے بول رہا تھا
تیرے بعد مرے کمرے میں
ماتم کا ماحول رہا تھا
ہم ہی چلنے سے عاری تھے
وہ تو رستے کھول رہا تھا
جان! تمہاری نگری اندر
میں کتنا بے مول رہا تھا
وہ بھی کیسے اپنی چُپ سے
میری چُپ کو تول رہا تھا
تم کتنے انمول ہوئے ہو
میں کتنا انمول رہا تھا
رات ، مری بے چین آنکھوں میں
چاند اداسی گھول رہا تھا
یاد ہے؟ تیری خاطر میرے
ہاتھوں میں کشکول رہا تھا
زین شکیل
Gali gali m meri yaad bichi hai pyairy
ﮔﻠﯽ ﮔﻠﯽ ﻣﺮﯼ ﯾﺎﺩ ﺑﭽﮭﯽ ﮨﮯ ﭘﯿﺎﺭﮮ ﺭﺳﺘﮧ ﺩﯾﮑﮫ ﮐﮯ ﭼﻞ
ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﺍﺗﻨﯽ ﻭﺣﺸﺖ ﮨﮯ ﺗﻮ ﻣﯿﺮﯼ ﺣﺪﻭﮞ ﺳﮯ ﺩﻭﺭ ﻧﮑﻞ
ﺍﯾﮏ ﺳﻤﮯ ﺗﺮﺍ ﭘﮭﻮﻝ ﺳﺎ ﻧﺎﺯﮎ ﮨﺎﺗﮫ ﺗﮭﺎ ﻣﯿﺮﮮ ﺷﺎﻧﻮﮞ ﭘﺮ
ﺍﯾﮏ ﯾﮧ ﻭﻗﺖ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﺗﻨﮩﺎ ﺍﻭﺭ ﺩﮐﮫ ﮐﮯ ﮐﺎﻧﭩﻮﮞ ﮐﺎ ﺟﻨﮕﻞ
ﯾﺎﺩ ﮨﮯ ﺍﺏ ﺗﮏ ﺗﺠﮫ ﺳﮯ ﺑﭽﮭﮍﻧﮯ ﮐﯽ ﻭﮦ ﺍﻧﺪﮬﯿﺮﯼ ﺷﺎﻡ ﻣﺠﮭﮯ
ﺗﻮ ﺧﺎﻣﻮﺵ ﮐﮭﮍﺍ ﺗﮭﺎ ﻟﯿﮑﻦ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﮐﺮﺗﺎﺗﮭﺎ ﮐﺎﺟﻞ
ﻣﯿﮟ ﺗﻮ ﺍﯾﮏ ﻧﺌﯽ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﯽ ﺩﮬﻦ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﭩﮑﺘﺎ ﭘﮭﺮﺗﺎ ﮨﻮﮞ
ﻣﯿﺮﯼ ﺗﺠﮫ ﺳﮯ ﮐﯿﺴﮯ ﻧﺒﮭﮯ ﮔﯽ ﺍﯾﮏ ﮨﯿﮟ ﺗﯿﺮﮮ ﻓﮑﺮﻭ ﻋﻤﻞ
ﻣﯿﺮﺍ ﻣﻨﮧ ﮐﯿﺎ ﺩﯾﮑﮫ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ، ﺩﯾﮑﮫ ﺍﺱ ﮐﺎﻟﯽ ﺭﺍﺕ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮫ
ﻣﯿﮟ ﻭﮨﯽ ﺗﯿﺮﺍ ﮨﻤﺮﺍﮨﯽ ﮨﻮﮞ ﺳﺎﺗﮫ ﻣﺮﮮ ﭼﻠﻨﺎ ﮨﻮ ﺗﻮ ﭼﻞ
"ﻧﺎﺻﺮ ﮐﺎﻇﻤﯽ"
Friday, 22 July 2016
mohabbat khubsurat hai
mohabbat khubsurat hai
mohabbat main agarchay dil ki aankhen
mudaton palken jhapakna bhool jaati hain
mudaton palken jhapakna bhool jaati hain
magar
in ratjagon k surkh doray
neel-gun sanwlahaten or abruon ki raaz daari b
ajab ek husn paida krti jati hai
mohabbat main agarchay dharkanen apna chalan tak chor jati hain
magar
sangeet aisi dharkanon ki thaap or sargam ko tarasta hai
mohabbat main agarchay by-khyaali dil ko boht tarpayey takhti hai
magar
dil ki tarap he zindagi ko pathron ki zindagi sy mukhtalif krti hai
dunya main agarchay
aankh sy ojhal huwi lgti hai dunya ek mohabbat k siwaa
laykin
baseerat ki kaiii benaeyan or khirkiaan khulti chali jaati hain
baatin main mohabbat main agarchay aansuon ko surkh hotay pal nahi lgta
magar
ye surkhiyaan kitnay gulistaan, chaand, taaray or zameen-o-aasmaan rangeen krti hai
mohabbat main judai dhoop k aangan main palti hai
agarchay phir b saari umer khwabon or duaon sy kabi thandak nahi jaati
mujay maaloom hai tum to mohabbat k mukhtalif ho magar jaanaan!!!
daleelen to daleelain hain
mohabbat in daleelon ki kahaan mohtaaj hoti hai
MOHABBAT KHOOBSOORAT HAI…
Subscribe to:
Posts (Atom)