affiliate marketing Famous Urdu Poetry: اے اجنبی

Sunday 1 November 2015

اے اجنبی

سنو! 
اے اجنبی سے مہرباں 
 لیکن بہت اپنے
بہت دل کے سخی ہو تم
تمہاری آنکھ کے ہر رنگ میں
مرہم نما کچھ خواب بستے دیکھتی ہوں میں
تمہیں چھو کر نہیں دیکھا
مگر۔۔۔۔۔ میں اپنی سانسوں میں
عجب سی خوشبوئوں کے لمس پاتی ہوں
کبھی تم اپنے لہجے میں
کسی گزری مسافت کی تھکن جب گھولتے ہو تو۔!
میں اپنی خواہشوں کا ہر قدم بوجھل سا پاتی ہوں
تمہاری آنکھ میں کیسا انوکھا رنگ ہے پیارے؟
میرے خوابوں کے رنگوں سا
یا شائد پھر کوئی تعبیر لگتا ہے
تمہاری بات میں پھولوں سی کومل دلفریبی ہے
انہیں چن کر خیالوں میں کئی گجرے بناتی ہوں
انہیں جب دل میں دہرائوں۔۔۔
مہک تازہ ہی پاتی ہوں
مگر۔۔۔۔پیارے!
حقیقت.. زہر ہے پھر بھی حقیقت ہے
میرے دل کے کسی کونے میں۔۔۔
اِک لڑکی۔۔۔۔۔۔
بہت سہمی سی رہتی ہے
جسے بدلی رتوں کو دیکھنے سے خوف آتا ہے
کہ جسکے ذرد آنچل کے ۔ڈھلکتے ایک پلو میں
بندھی ہیں کرچیاں۔۔۔۔
یادوں کی۔۔۔خوابوں کی۔۔۔عذابوں کی
وہ یہ کہنے سے ڈرتی ہے
سنو !
اے اجنبی اپنے۔۔میرا آنچل نہیں اتنا
نئے خوابوں کی بکھری کرچیاں اس میں سمو پائیں
میری آنکھیں بہت بنجر۔۔
یہ اتنا رو نہ پائیں گی
کہ تازہ زخم دھو پائیں
مجھے تو راس ہے بس ایک ہی موسم
زیاں موسم۔۔۔خزاں موسم
۔یا شائد رائیگاں موسم

No comments:

Post a Comment