affiliate marketing Famous Urdu Poetry: September 2025

Friday, 19 September 2025

Safar by Poetry by Sania Shah

عنوان :

سفر

ثانیہ شاہ

 

ایک انجام سے مہمان تک کا سفر

 تم اپ جناب سے مہربان تک کا سفر

 چند لمحوں سے چند گھڑیوں تک اور دن سے رات تک کا سفر

بڑا انوکھا رہا یہ سات ماہ سے ایک سال تک کا سفر

 تمہارے درد سے میری دوا تک

 اور میری دعا سے تمہارے درد تک کا سفر

بہت دردناک رہا گزرے سال کا سفر

 اول اور اخر دل دونوں کے ٹوٹنے تھے

بڑا کمال رہا یہ محبت سے ملال تک کا سفر

 ہونٹوں پر ہنسی سے انکھوں میں نمی تک کا سفر

 پھر میرے سفر نے تھکا دیا تمہیں

اور ملا تم کو ایک ارام دہ سفر

 اور جب ہم سفر ختم کرنے پر ائے

تو مقدر نے دیا ہمیں عمر بھر زوال تک کا سفر

***************

Ishq lahasil by Poetry by Sania Shah

عنوان :

عشق لا حاصل

ثانیہ شاہ

 

عشق لاحاصل

سنو تمہیں کچھ بتانا چاہتی ہوں

زندگی کا ہر پل تمہارے ساتھ بتانا چاہتی ہوں

عروج ہو یا زوال بس تمہارے ساتھ رہنا چاہتی ہوں

تمہارا اج بننا چاہتی ہوں تمہارا کل بننا چاہتی ہوں

المختصر تمہاری زندگی کا ہر پل بننا چاہتی ہوں

نہ وفا چاہتی ہوں نہ جفا چاہتی ہوں بس یہ سمجھ لو تمہیں سارے کا سارا چاہتی ہوں

تمہیں حق ہے رہو کسی اور کی محبت میں گرفتار

میں تمہارا جسم نہیں تمہاری روح چاہتی ہوں

اور سنا ہے چاہا جا رہا ہے محبت روح میں مقام اس کے ساتھ

تمہاری چاہت کے اگے میں اپنی چاہت ہار بیٹھی ہوں

تم چاہ رہے ہو دو جہانوں کا سفر اس کے ساتھ تو سنو

میں دو جہانوں کے سامنے تمہیں اپنا عشق لا حاصل بنانا چاہتی ہوں

**************

Her shumar mein beshumar Poetry by Sania Shah

عنوان :

ہر شمار میں بے شمار

ثانیہ شاہ

عزیز عشق وہ مجھ پر طاری ہوا جاتا ہے

ایک خواب سا وہ زندگی پر بھاری ہوا جاتا

حقیقت ایاں سے جس کا واسطہ نہیں کوئی

وہ میرے ہر شمار میں بے شمار ہوا جاتا ہے

*************

Thursday, 18 September 2025

Kanton bhary rasty Poetry by Kinza Afzal

"کانٹوں بھرے راستے"

کانٹوں بھرے راستے کی سمت

قدم  پھر کیسے چل پڑے،،

ایسے  ہی کچھ راستے پر

پہلے  بھی تھے  زخم لگے،،

میں خود کو روک لیتی ہوں،

انجامِ محبت سوچ لیتی ہوں،،

کہیں تنہائی نہ ہو نصیب میں،،

کہیں رسوائ نہ ہو تقدیر میں،،

بگڑ نہ جاۓ پھر  مقدر میرا،

کہیں غم نہ ملے تعبیر میں،

پہلے بھی تھا اک معصوم اجنبی،،

یونہی نظر تھی اس سے ملی،،

معصوميت سے دھوکہ کھا بیٹھی،،

اس بے پروا سے دل لگا بیٹھی،،

پلٹ جانے  سے کیا ہونا  تھا،،

پھر پچھتانے سے کیا ہونا تھا،،

اُسے دل میں جو بسا بیٹھی،،

سزا جرم کی میں پا بیٹھی،،

*****

اب  کیا  لکھا ہے تقدیر  میں،،

کیا ملے اِس خواب کی تعبیر میں،،

میں کیوں کروں اعتبار کسی کا،،

لکھا نہیں مقدر میں پیار کسی کا،،

ذکر میں کیا کروں بے بسی کا

درد بھری اس  تحریر  میں

میں کرتی ہوں اکثر دیدار تیرا

آۓ اجنبی تیری تصویر میں،،

مگر دل تم سے نہیں لگاوں گی،،

میں اب دھوکہ نہیں کھاوں گی،،

تیری معصوميت پہ نہیں جاوں گی،،

میں نظر تم سے نہیں ملاوں گی،،

نہ جرم ِعشق کی سزا میں جھلوں گی،،

زخم دل کو اب نہیں لگاوں گی،،

تمیہں دعاوں سے میں پاوں گی،،

میں تقدیر  سے  لڑ جاوں گی،،

"Kinza Afzal Gondal

***********

Saturday, 6 September 2025

Poetry by Dua Khurram

اس قدر ڈوب گئے تھے ہم ان کی آنکھوں میں

وقت ہی نہ مل سکا کہ ان کا نام جان سکیں.

Written by Dua Khurram

*********

دل سے مانگی دعائیں کبھی رد نہیں ہوتی۔

مجھے اس سے عشق ہے اور عشق کی کوئی نہیں ہوتی .

Written by Dua Khurram

***********

اور پھر اسی ہسپتال سے گزر ہوا

جہاں شروع ہوئی تھی داستان محبت

Written by Dua Khurram

*************