affiliate marketing Famous Urdu Poetry: Rasta Poetry
Showing posts with label Rasta Poetry. Show all posts
Showing posts with label Rasta Poetry. Show all posts

Sunday, 1 November 2015

اہل وفا



دن رات کے آنے جانے میں
  دنیا کے عجائب خانے میں
کبھی شیشے دھندلے ہوتے ہیں،
کبھی منظر صاف نہیں ہوتے
کبھی سورج بات نہیں کرتا
کبھی تارے آنکھ بدلتے ہیں
کبھی منزل پیچھے رہتی ہے
کبھی رستے آگے چلتے ہیں
کبھی آسیں توڑ نہیں چڑھتیں
کبھی خدشے پورے ہوتے ہیں
کبھی آنکھیں دیکھ نہیں سکتیں
کبھی خواب ادھورے ہوتے ہیں
یہ تو سب صحیح ہے لیکن
اس آشوب کے منظر نامے میں
دن رات کے آنے جانے میں
دنیا کے عجائب خانے میں
کچھ سایہ کرتی آنکھوں کے ، پیماں تو دکھائی دیتے ہیں!
ہاتھوں سے اگرچہ دور سہی، امکاں تو دکھائی دیتے ہیں!
ہاں، ریت کے اس دریا سے ادھر
اک پیڑوں والی بستی کے
عنواں تو دکھائی دیتے ہیں!
منزل سے کوسوں دور سہی
پردرد سہی، رنجور سہی
زخموں سے مسافر چور سہی
پر کس سے کہیں اے جان وفا
کچھ ایسے گھاؤ بھی ہوتے ہیں جنہیں زخمی آپ نہیں دھوتے
بن روئے ہوئے آنسو کی طرح سینے میں چھپا کر رکھتے ہیں
اور ساری عمر نہیں روتے
نیندیں بھی مہیا ہوتی، سپنے بھی دور نہیں ہوتے
کیوں پھر بھی جاگتے رہتے ہیں! کیوں ساری رات نہیں سوتے!
اب کس سے کہیں اے جان وفا
یہ اہل وفا
کس آگ میں جلتے رہتے ہیں، کیوں بجھ کر راکھ نہیں ہوتے

Monday, 26 October 2015

ﺟﺐ ﻣﯿﮟ ﻣﺮ جاؤں

ﺍﻭﺭ ﺟﺐ ﻣﯿﮟ ﻣﺮ جاؤں
 ﺗﻮ
ﻣﺠﮭﮯ ﮐﺴﯽ ﺧﺸﮏ ﭘﮭﻮﻝ ﮐﯽ ﻣﺎﻧﻨﺪ
ﻣﺤﺒﺖ ﮐﯽ ﮐﺴﯽ ﮐﺘﺎﺏ ﻣﯿﮟ ﻗﯿﺪ ﮐﺮ ﻟﯿﻨﺎ۔
ﺟﺐ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﮐﺒﮭﯽ ﻓﺮﺍﻏﺖ پاؤ ﺗﻮ
 ﺍﺱ ﮐﺘﺎﺏ ﮐﮯ ﺑﻮﺳﯿﺪﮦ ﺍﻭﺭﺍﻕ ﻣﯿﮟ ﺑﺴﯽ اﺱ ﺧﻮﺷﺒﻮ ﮐﻮ

 ﺍﭘﻨﯽ ﺳﺎﻧﺴﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺍﺗﺎﺭﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﯾﺎﺩ ﮐﺮﻧﺎ۔
ﯾﺎ ﭘﮭﺮ ﻣﺠﮭﮯ ﮐﺴﯽ ﺍﯾﺴﯽ ﺟﮕﮧ ﺩﻓﻦ ﮐﺮﻧﺎ
ﺟﮩﺎﮞ ﭼﺎﺭﻭﮞ ﻃﺮﻑ ﭘﮩﺎﮌ ﮨﻮﮞ۔
ﺟﮩﺎﮞ ﺭﺍﺗﻮﮞ ﮐﻮ جگنوؤں ﮐﮯ ﻗﺎﻓﻠﮯ
ﺍﻭﺭ ﺩﻥ ﮐﮯ ﻭﻗﺖ ﺗﺘﻠﯿﺎﮞ ﻣﺤﻮِ ﺭﻗﺺ ﮨﻮﮞ۔
ﺟﮩﺎﮞ ﮐﺴﯽ ﻣﻨﮧ ﺯﻭﺭ ﭘﮩﺎﮌﯼ ﭼﺸﻤﮯ ﮐﯽ ﺁﻭﺍﺯ

 ﺳﻤﺎﻋﺘﻮﮞ ﮐﻮ ﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺕ ﺍﺣﺴﺎﺱ ﺑﺨﺸﺘﯽ ﮨﻮ۔
ﺟﮩﺎﮞ ﻣﻮﺕ ﮐﺎ ﺑﺪﺻﻮﺭﺕ ﺍﺣﺴﺎﺱ ﮈﯾﺮﮮ ﮈﺍﻝ ﮐﺮ ﻧﮧ ﺑﯿﭩﮭﺎ ﮨﻮ۔
ﺍﮔﺮ ﺍﯾﺴﺎ ﻧﮧ ﮐﺮ ﺳﮑﻮ ﺗﻮ ﻣﺠﮭﮯ ﮐﮩﯿﮟ ﮔﮭﻨﮯ ﺟﻨﮕﻠﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺩﻓﻦ ﮐﺮ آنا
ﺟﮩﺎﮞ ﮐﺴﯽ ﭘﯿﮍ ﮐﮯ ﻧﯿﭽﮯ ﻣﺴﺎﻓﺮ ﺭﺍﺳﺘﮧ ﺑﮭﻮﻝ ﮐﺮ ﺁﻥ ﭘﮩﻨﭽﯿﮟ
ﺍﻭﺭ ﻣﯿﺮﯼ ﻗﺒﺮ ﭘﺮ ﺍﻧﺠﺎﻧﮯ ﮨﺎﺗﮫ دعاؤں ﮐﮯ
ﻟﺌَﮯ ﺍﭨﮭﺘﮯ ﺭﮨﯿﮟ۔
ﺍﮔﺮ ﺍﯾﺴﺎ ﺑﮭﯽ ﻧﮧ ﮐﺮ ﺳﮑﻮ ﺗﻮ

 مجھے ﻣﺤﺒﺖ ﮐﯽ ﮐﺴﯽ ﮐﮩﺎﻧﯽ ﻣﯿﮟ ﺩﻓﻦ ﮐﺮ ﺁﻧﺎ 
ﺟﺲ ﮐﮯ ﮐﺮﺩﺍﺭ مر جائیں لیکن محبت ہمیشہ زندہ رﮨﮯ۔
ﺍﮔﺮ ﺍﯾﺴﺎ ﺑﮭﯽ ﻧﮧ ﮐﺮ ﺳﮑﻮ ﺗﻮ ﻣﺠﮭﮯ ﺑﺲ ﺍﭘﻨﮯ ﺩﻝ ﻣﯿﮟ ﺩﻓﻦ ﮐﺮ لینا
ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺗﻤﮩﺎﺭﺍ ﺩﻝ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﯽ ﻭﺍﺣﺪ ﺟﮕﮧ ﮨﻮ ﮔﯽ

 ﺟﮩﺎﮞ ﻣﺮﻧﮯ ﮐﮯ بعد ﺑﮭﯽ ﻣﯿﮟ
 ﯾﺎﺩﻭﮞ ﮐﯽ ﺻﻮﺭﺕ ﻣﯿﮟ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﺯﻧﺪﮦ ﺭﮨﻮﮞ گا۔۔

Sunday, 25 October 2015

مُسافر ھوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔



مُسافر ھوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 تیرے شہر مُحبت میں ذرا سی دیر ٹھہروں گا
چلا جاؤں گا اپنے راستے پر
زندگی کی رات ڈھلنے دے، بدن کو مات ھونے دے
رُکی ھے جو لبوں پر بات، ھونے دے
تیرا شہر محبت خُوب ھے لیکن اسیری کا بہانہ ھے
ازل کی اولیں ساعت، ابد کا آخری لمحہ
یہیں پر مرتکز سارا زمانہ ھے
مگر مُجھ کو ۔۔ دور آگے
لاجوردی روشنی سے پیار کرنا ھے
ترا شہرِ مُحبت تو میرا
۔۔۔۔۔۔۔۔
فصیلِ وقت کے ٹھہرے ھوئے اُس دائرے کو پار کرنا ھے
ابد کی سرحدوں سے
پہلا پڑاؤ ہے
جسے تو آخری منزل سمجھتی ھے
دِلوں کے راستوں پر وہ فقط اک نیم روشن
سا الاؤ ھے
بڑی لمبی مُسافت ھے، بڑا گہرا یہ گھاؤ ھے
ابد کے اُس طرف بھی راستے ھی راستے ھیں
فاصلوں کا ایک نادیدہ بہاؤ ھے
جِسے میں دیکھ سکتا ھوں
جِسے میں چھو بھی سکتا ھوں
مگر میں تو مُسافر ھوں
تیرے شہر مُحبت میں ذرا سی دیر ٹھہروں گا
چلا جاوْں گا اپنے رستے پر

اسے کہنا



اسے کہنا
 محبت ایک صحرا ہے
اور صحرا میں کبھی بارش نہیں ہوتی
اور اگر باالفرض ہو بھی تو
فقط اک پل کو ہوتی ہے
اور اس کے بعد صدیاں خشک سالی میں گزرتی ہیں
اسے کہنا
محبت ایک صحرا ہے
اور اس میں وصل کی بارش کو صدیاں بیت جاتی ہیں
مگر پھر بھی نہیں ہوتی
اور اگر باالفرض ہو بھی تو
پھر اس کے بعد صدیوں کی جدائی مار دیتی ہے
اسے کہنا
محبت ایک صحرا ہے
اور صحرا کے سرابوں میں بھٹک جانے کا خدشہ سب کو رہتا ہے
کبھی پیاسے مسافر جب سرابوں میں بھٹک جائیں
انھیں رستہ نہیں ملتا
اسے کہنا
محبت ایک صحرا ہے
وفاؤں کے سرابوں سے اٹا صحرا
محبت کے مسافر گر
وفا کے ان سرابوں میں بھٹک جائیں
تو پھر وہ زندگی بھر ان سرابوں میں ہی رہتے ہیں
کبھی واپس نہیں آتے
..