affiliate marketing Famous Urdu Poetry: Sapnay Poetry
Showing posts with label Sapnay Poetry. Show all posts
Showing posts with label Sapnay Poetry. Show all posts

Saturday, 2 April 2016

کبھی ناراض مت ہونا

کبھی ناراض مت ہونا 

کبھی ناراض مت ہونا 
گلے چاہے بہت کرنا
رلانا اور بہت لڑنا

سنو ناراض مت ہونا
کبھی ایسا جو ہو جائے
کے تیری یاد سے غافل کسی ! لمحے جو ہو جاؤں
بنا دیکھے تیری صورت
کسی شب میں جو سو جاؤں
تو سپنوں میں چلے آنا
مجھے احساس دلا جانا

" سنو ناراض مت ہونا "
کبھی ایسا جو ہو جائے
جنہیں کہنا ضروری ہو
وہ مجھ سے لفظ کھو جائیں
انا کو بیچ مت لانا
میری آواز بن جانا
" کبھی ناراض مت ہونا

Sunday, 25 October 2015

ضد

ہی گر ضد تمہاری ہے
چلو ہم بھول جاتے ہیں
سبھی وعدے، سبھی قسمیں
محبت کی سبھی رسمیں
نہیں منظور جو تم کو
کریں رنجور جو تم کو
تمہاری شادمانی ہی، عزیز از جان ہے جب تو
تمہیں پھر ٹوکنا کیسا؟
زیاں، سود کی بابت، بھلا پھر سوچنا کیسا
چلو ہم بھول جاتے ہیں
محبت کی ریاضت میں
وفاؤں کی مسافت میں
قدم کس کے کہاں بہکے، ہوئی کس سے کہاں لرزش
بسا دی جس نے اک پل میں، ہماری آنکھوں میں بارش
کہ جس کی تیز بوندوں سے
کسی تیزاب کی صورت
نشانِ منزلِ دل ہی، جلا ڈالا مٹا ڈالا
مگر جاناں
کہاں آسان ہوتا ہےِ؟
جگر کا خون اشکوں میں، بدلنا اور بہا دینا
خس و خاشاک چن چن کر
گھروندہ اک بنانا اور۔۔۔۔۔اسی کو پھر جلا دینا
جواں سپنوں کی لاشوں کو
درونِ جاں چھپا کر ۔۔۔۔۔ مسکرا دینا
خزائیں پالنا خود میں، بہاریں بانٹے پھرنا
کہاں آسان ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔؟
بہت ممکن ہے ہم بھی ہار ہی جائیں
جواں ہے ضبط جو اب تک
مقابل غم کے آئیں۔۔۔۔ اور ڈھئے جائیں
اور اس میں‌ بھی تعجب کیا۔۔۔۔؟
تمہارے لوٹ آنے کی۔۔۔۔۔ بچی ہو آس جوکوئی
نوائے بےزباں بن کر
سسک کر پھر سے اٹھے اور۔۔۔۔۔۔ تم تک بھی پہنچ جائے
سو تم سے یہ گزارش ہے
تب اک احسان تم کرنا
پلٹ کر دیکھنا یوں سرد نظروں سے
کہ جو بھی آس زندہ ہو۔۔۔
اسے یکسر مٹا دینا
ہمیں پتھر بنا دینا...!!

Saturday, 10 October 2015

کبھی ایسا بھی ہوتا ہے

کبھی ایسا بھی ہوتا ہے
کہ جس کو ہمسفر جانیں
کہ جو شریک درد ہو
وہی ہم سے بچھڑ جائے
کبھی ایسا بھی ہوتا ہے؟
کہ آنکھیں جن خوابوں کو
حقیقت جان بیٹھی ہوں
وہ سب سپنے بکھر جائیں
کبھی ایسا بھی ہوتا ہے؟
کہ جس کے ساتھ پہروں ساعتیں
ہم نے گزاری ہوں
اسی سے ربط ٹوٹ جائے
کبھی ایسا بھی ہوتا ہے؟
خزاؤں کے دیوانے کو
بہاروں میں بہاروں سے محبت ہونے والی ہو
اور موسم بدل جائے
کبھی ایسا بھی ہوتا ہے؟
کہ جس کے نام کے آگے ہمارا نام آیا ہو
جسے محرم بنایا ہو
اسی کو اپنے ہاتھوں سے، کسی کو سونپ کر آئیں

Friday, 2 October 2015

ﻣﯿﺮﮮ ﮨﻤﺴﻔﺮ



ﻣﯿﺮﮮ ﮨﻤﺴﻔﺮ ﻣﯿﺮﮮ ﺳﺎﺗﮫ ﺗﻢ
ﺳﺒﮭﯽ ﻣﻮﺳﻤﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺭﮨﺎ ﮐﺮﻭ
ﮐﺒﮭﯽ ﺩﮬﻮﺍﮞ ﺑﻦ ﮐﮯ ﺍﮌﺍ ﮐﺮﻭ
ﮐﺒﮭﯽ ﭘﮭﻮﻝ ﺑﻦ ﮐﮯ ﺍﮔﺎ ﮐﺮﻭ
ﮐﺒﮭﯽ ﺩﮬﻮﭖ ﺑﻦ ﮐﮯ ﮔﺮﺍ ﮐﺮﻭ
ﮐﺒﮭﯽ ﺷﺎﻡ ﺑﻦ ﮐﮯ ﭼﮭﺎﯾﺎ ﮐﺮﻭ
ﻣﯿﺮﮮ ﮨﻤﺴﻔﺮ ﻣﯿﺮﮮ ﺳﺎﺗﮫ ﺗﻢ
ﮐﺒﮭﯽ ﭼﺎﻧﺪﺑﻦ ﮐﮯ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﮐﺮﻭ
ﮐﺒﮭﯽ ﺗﺎﺭﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﮨﻨﺴﺎ ﮐﺮﻭ
ﮐﺒﮭﯽ ﺳﺎﻧﺴﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺗﻢ ﺑﺴﺎ ﮐﺮﻭ
ﮐﺒﮭﯽ ﺁﻧﺴﻮ ﻣﯿﮟ ﺑﮩﺎ ﮐﺮﻭ
ﻣﯿﺮﮮ ﮨﻤﺴﻔﺮ ﻣﯿﺮﮮ ﺳﺎﺗﮫ ﺗﻢ
ﮐﺒﮭﯽ ﺭﻧﮕﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺗﻢ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﮐﺮﻭ
ﮐﺒﮭﯽ ﺧﻮﺷﺒﻮ ﺳﮯ ﭼﮭﻮﺍ ﮐﺮﻭ
ﮐﺒﮭﯽ ﻧﻈﺮﻭﮞ ﺳﮯ ﺗﻢ ﭼﮭﭙﺎ ﮐﺮﻭ
ﮐﺒﮭﯽ ﺳﭙﻨﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﻣﻼ ﮐﺮﻭ
ﻣﯿﺮﮮ ﮨﻤﺴﻔﺮ ﻣﯿﺮﮮ ﺳﺎﺗﮫ ﺗﻢ
ﮐﺒﮭﯽ ﺁﺱ ﺑﻦ ﮐﮯ ﺩﻋﺎ ﮐﺮﻭ
ﮐﺒﮭﯽ ﺣﻮﺻﻠﮧ ﺑﮭﯽ ﺑﻨﺎ ﮐﺮﻭ
ﮐﺒﮭﯽ ﺍﻧﺘﻈﺎﺭ ﺑﮭﯽ ﺑﻨﺎ ﮐﺮﻭ
ﮐﺒﮭﯽ ﺳﺎﺗﮫ ﺳﺎﺗﮫ ﻣﯿﺮﮮ ﭼﻼ ﮐﺮﻭ
ﻣﯿﺮﮮ ﮨﻤﺴﻔﺮ ﻣﯿﺮﮮ ﺳﺎﺗﮫ ﺗﻢ
ﮐﺒﮭﯽ ﺑﺎﺭﺷﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻣﻼ ﮐﺮﻭ
ﮐﺒﮭﯽ ﺑﺎﺩﻟﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﭼﮭﭙﺎ ﮐﺮﻭ
ﮐﺒﮭﯽ ﮨﻢ ﺳﮯ ﺗﻢ ﮐﭽﮫ ﮔﻠﮧ ﮐﺮﻭ
ﮐﺒﮭﯽ ﺷﺮﻭﻉ ﺍﮎ ﻧﯿﺎ ﺳﻠﺴﻠﮧ ﮐﺮﻭ
ﻣﯿﺮﮮ ﮨﻤﺴﻔﺮ ﻣﯿﺮﮮ ﺳﺎﺗﮫ ﺗﻢ
ﮐﺒﮭﯽ ﻟﮩﺮﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﺑﮩﺎ ﮐﺮﻭ
ﮐﺒﮭﯽ ﺳﺎﺣﻠﻮﮞ ﭘﮧ ﻣﻼ ﮐﺮﻭ
ﮐﺒﮭﯽ ﯾﻮ ﮨﯽ ﯾﺎﺩ ﺁﯾﺎ ﮐﺮﻭ
ﮐﺒﮭﯽ ﺧﯿﺎﻟﻮﮞ ﺳﮯ ﻧﮧ ﺟﺎﯾﺎ ﮐﺮﻭ
ﻣﯿﺮﮮ ﮨﻤﺴﻔﺮ ﻣﯿﺮﮮ ﺳﺎﺗﮫ ﺗﻢ
ﺳﺒﮭﯽ ﻣﻮﺳﻤﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺭﮨﺎ ﮐﺮﻭ