affiliate marketing Famous Urdu Poetry: Corona by Amna Zainab

Friday 26 June 2020

Corona by Amna Zainab


آمنہ زینب

نظم

کرونا

آجکل دل اداس رہتا ہے 
ڈاکٹر تنہائی کا کہہ دیتا ہے
بازار میں جو کیا سلام میں نے
لیکن دور سے خدا خافط کہہ دیا جاتا ہے

خوشی میں لگاناچاہا جس کو گلے
اسی نے کرونا کا بہانا سنا دیا مجھے
چھینک آنے پر "کوئی یاد کر رہا ہے" ایسا کہا جاتا تھا
اب کرونا کا الزام حصے میرے ڈال دیا جاتا ہے 

معاشرہ میرا وباء کا شکار ہے آمنہ
ہر شخص ہر کام اپنے طریقے سے کیا جارہا لیکن
مصروفیت کا تھا گلہ سبھی کو ہر دوسرے شحض سے
لو یہ گلہ بھی مٹا دیا ہے رب نے
لو ہاتھ پے ہاتھ رکھ کے بیٹھا دیا ہے رب نے 
لو ہاتھ پے ہاتھ رکھ کہ بیٹھا دیا ہے رب نے 
کب تک خدا کی خدائی سے انجان رہو گے 
کب تک ٹیکنالوجی کے پیچھے بھاگتے رہو گے 
کب تک مغفرت کی اذان دیتے رہو گے 
 
کرلو توبہ اپنے گناہوں کی اے مسلمانوں 
اور کتنی جانے  دو گے اپنے پیاروں کی 
کرو یقین ۔۔۔ایمان کرو تازہ اپنا
در رب کا ہے، ہے نہیں کسی انسان کا 
سوچیں کیوں ہماری مانگی دعا کا انکار ہو گا 
یقین ہے میرا! 
رب تو شہ رگ سے بھی قریب ہے میرے اے مسلمانوں
بس اسے محسوس کرنے کی دیر ہے
بس اسے محسوس کرنے کی دیر یے

No comments:

Post a Comment