"مطلب کُچھ بھی"
اِس
مہینے بھی تم نہ آؤ ملنے
اور
ہمیں فرق نہ پڑے
مطلب
کُچھ بھی
تم
چاہتے ہو فروری کا مہینہ ہو
اور
ٹھنڈ نہ پڑے
مطلب
کُچھ بھی
تم
کرتے رہو لاپروائیاں
اور
ہم کُچھ نہ کہیں
مطلب
کُچھ بھی
خود
نہ اُترے جس امید پر پورا
تمہیں
ہم سے وہ اُمید رہے
مطلب
کُچھ بھی
تم
کر جاؤ خسارے کا فیصلہ
اور
تمام عُمر ہم کو ملال رہے
مطلب
کُچھ بھی
نبھا
تم نہ سکو اور بیوفائی کا
ہم
پر اِلزام رہے
مطلب
کُچھ بھی
وقت
ہو میری شاعری کا
اور
لوگوں کو انتظار نہ رہے
مطلب
کُچھ بھی
کیا
کہا ہو میری غزل اور کسی
کو
اچھی نہ لگے
مطلب
کُچھ بھی
کرو
محنت اور
تمھاری
کارکردگی
رنگ
نہ لائے
مطلب
کُچھ بھی
By
Tayyaba Umair
**********************
Allhamdulilah😇
ReplyDelete