روزی
تمہاری
آواز میرا رزق ہوا کرتی تھی
کب
آیا قحط میرے کان کیوں نہیں سنتے کچھ
تیرا
ہونا ہی دل آرزو تھا ازل سے
خواب
اب بھی تیری موجودگی کے ہیں بنتے کچھ
جب
کھلی نیند اور دیکھا نہ تجھے آس یا پاس
جب
ہوا وقت اذاں دل یہ پھر بھی تھا اداس
ہم
نے مانگی تھی دعا تیرے لوٹ آنے کی
ہوئی
جب رد تو مانگی ہے بھول جانے کی
از
قلم: Akira
*************
No comments:
Post a Comment