affiliate marketing Famous Urdu Poetry: Rishton ki door by Binte Farhana

Tuesday 7 August 2018

Rishton ki door by Binte Farhana


رشتوں کی یہ ڈور بڑی کچّی ھے 

ایسے اُلجھی ھے گویا ریشم کی لچّھی ھے 
جتنا سلجھاٶں میں اسکو اتنی ہی زیادہ یہ اُلجھتی ھے  
جو توڑوں اسے سارہ تو ذات میری اپنی بھی بکھرتی ھے 
جب جب یہ رشتوں کی ڈور اُلجھتی ھے 
تو روح میری  اپنی اس خوف سے لرزتی ھے جو یہ ٹوٹ گئی توگویازندگی مجھ سے روٹھ جاۓ گی
اور جو زندگی روٹھ گئی تو کیا سانس یہ چل پائیگی ؟
ھے مجھ کو یقیں گر یہ سانس چلتی رہی تو ہستی میری بکھر جائیگی 
کیا میرے بکھرنے سے یہ ڈور سلجھ جائیگی؟
سن میرے ساتھی گر یہ ڈور سلجھتی ہو اک میرے بکھرنے سے 
تو اسکو سلجھانے میں دیر نہ کرنا ۔۔۔
مجھے بکھرانے میں دیر نہ کرنا ۔۔۔۔
کیونکہ رشتوں کی یہ ڈور بڑی کچّی ھے 
تو یقینِ کامل رکھنا میرے ساتھی کہ 
میری اِنسے محبّت بلکل سچّی ھے 
اسے سلجھانے میں دیر نہ کرنا۔۔۔
رشتوں کی یہ ڈور بڑی کچّی ھے ۔۔۔۔

No comments:

Post a Comment