affiliate marketing Famous Urdu Poetry: Wada by Komal Sultan

Tuesday 12 May 2020

Wada by Komal Sultan

"وعدہ"

اداسی جھانکتی ہے بدن کے چرمراتے جزیرے سے
حیاتی بند ہوتی نبضوں میں سانس لیتی ہے
آنکھیں بے بسی کے نوحے پڑھتی ہیں
زبان مقفل ہے سکوت کے گہروں تالوں سے اور روحیں بھٹکتی ہیں سکوں کی چاہ میں درماندہ
میں سانس لیتی اک لاش بن کے،
خود اپنے آپ سے جواب طلب، محبت گزیدہ ہوں
خواب بننے کی عمر میں خواب گھروندا توڑ بیٹھی
گئے وقتوں کی بات ہے جب تم میری ذات کا حصہ تھے پر اب
اپنے سانجھ کی راہیں خود روند بیٹھی ہوں
میں رشتے نبھانے کے ہنر سے شاید ناواقف ہوں
کہیں پر میں نبھا کرنے سے عاری ہوں لوگوں سے،
 کہیں پر لوگ، میری عادتیں اور خصلتیں مجھ سے
جیسے سب " یاد رکھنے " والی عادت سے میرا رشتہ ان مٹ ہے
اور اکثر  ضروری باتیں بھول جایا کرتی ہوں
یادداشت کے کینوس پر کچھ مٹے مٹے سے نقوش اب بھی تازہ ہیں
تم کس رنگ کا وعدہ لئے پلٹے تھے؟
یاد پڑتا ہے تم نے کہا تھا
" چاند کی چودھویں کو تمہیں میری بانہوں کا آسرا درکار ہوگا "
رشتوں میں چوک تعلق نگلتی ہے اور وعدوں میں چوک روابط کو
اپنی عادت کے ہاتھوں مجبور میں یہ پوچھنا تو بھول گئی کہ
قمری چاند یا ساون بھادوں،
کس چودہ کو آنا ہے؟
کتنی ہی چاند کی چودہ گزر چکی ہیں
کہ اب مجھے کمرے کا کیلنڈر بھی منہ چڑاتا ہے
#کومل سلطان خان ۔۔

No comments:

Post a Comment