affiliate marketing Famous Urdu Poetry: Wah takhleeq hay khaliq teri by Gohar Khan

Saturday 16 May 2020

Wah takhleeq hay khaliq teri by Gohar Khan

واہ تخلیق ہے خالق تیری
عجب کہانی ہے الفت میری
بچپن کی فرمائش تھی
جس عشق کی مجھکو خواہش تھی
کوئی الڑھ شوخ حسینہ ہو
جس کیلیئے مرنا جینا ہو
جو مست نگاہ اٹھائے تو 
یہ سورج صبح کا دن چڑھائے
بن بادل میگھا برسی جائے
اس جنگل کے سارے پکھو
چڑیا طوطے بلبل جگنو
سب اسی کے گانے گائیں
سب ہی اس کو دیکھنا چاہیں
کوئی ایسا چاند سا چہرہ ہو
زلفوں کا جس پہ پہرہ ہو
دو آنکھیں جھیل کا منظر دیں
اور پلکیں ان پہ پہرہ دیں
دانت ہوں موتی دانوں سے
بھنویں ہوں تیر کمانوں سے
ہونٹ گلاب کی پتیاں ہوں
بس چند ہی اسکی سکھیاں ہوں
جو اسکی نظر اتارتی ہوں 
جب گھنے بال سنوارتی ہوں
کل رات کی بات ہے گوہر جی
وہ دیکھی شوخ حسینہ سی
روحی بن کر روح میں اتری
چاندنی جیسے جھیل میں اتری
سبز لباس میں لپٹی تھی 
جب وہ دل میں اتری تھی
جھکی جھکی نگاہیں تھیں
وہی شوخ ادائیں تھیں
بچپن کی جو فرمائش تھی
جس عشق کی مجھکو خواہش تھی
مولا اک فرمائش ہے
بچپن کی میری خواہش ہے
لوگ دنیا کے نیک ہو جائیں 
گوہر روحی ایک ہو جائیں

No comments:

Post a Comment