affiliate marketing Famous Urdu Poetry: September 2024

Friday 20 September 2024

Meelad e Mustufa (PBUH) by Malaika Shabbeir

یہی شوق یہی ذوق رکھنا ہے آباد

یوہی ہر سال منانا ہے میلاد

جب تک ہے دم میں دم

تب تک نہ ہوگا عشق رسول کم

اب بنا لیجئے ہمیں اپنا غلام

اب قبول کر لیجئے ہمارا سلام

*********************

Friday 13 September 2024

Poetry by SJ Writes

کوئی پاگل سا لڑکا ہے

جو چاند کو بھی میرے بعد لاتا ہے

میری اہمیت بتاتا ہے

میری نظمیں سُناتا ہے

مجھے خوابوں میں دیکھتا ہے

کوئی پاگل سا لڑکا ہے

عام حُسن کا دیوانہ ہے

لڑیوں کی ہر مالا میں میری باتیں پیروتا ہے

کوئی پاگل سا سر پھرا ہے

جو خود کو بھی میرے بعد رکھتا ہے

اپنی دھڑکنوں کو میرے نام رکھتا ہے

ملن کی ہر پل دعا کرتا ہے

غموں کے سائے کو مجھ سے دور رکھتا ہے

اپنی ہر خوشی کو میرے نام لکھتا ہے

کوئی پاگل سا لڑکا ہے

میری راہوں کا مُسافر ہے

میری باہوں کا مالک ہے

میرے عشق کا قیدی ہے

میرے زخموں کا مرحم ہے

میرے جینے کی وجہ ہے

کوئی پاگل سا لڑکا ہے

وہ میرا لاڈ ہے

میرا ارمان ہے

کوئی نیکی کا بدلہ ہے

کوئی خوشیوں کا سامان ہے

وہ بس میرا جہان ہے

صرف میرا جہان ہے

(ایس جے رائیٹس)

************

گُمنام شہزادہ

کسی کے دل میں قید تھا

کوئی شہزادہ تھا جو گُمنام تھا

دو دن کا لگاؤں تھا دل میں اُس کے

جسے وہ دل سے محبت کہتا تھا

نہیں جانتا تھا وہ بچھڑ کے

کہ کوئی عشق تھا جو گُمنام ہو چکا تھا

خود وہ کہاں تھا،انجان تھا

جو انجان تھی اُسے جانتا تھا

دل میں کیا تھا اُسکے

بس وہ انجان جانتی تھی

اُسے چُننا تھا فرض کو

سو انجان رہنا تھا اُس کو

خون کے اُس لوتھڑے میں

کہیں کوئی درد تھا

کہیں کوئی آواز تھی

جسے وہ جان کے بھی انجان تھی

درد کی اک شدت تھی غالب

محبت کا اک امتحان تھا غالب

اک تکلیف تھی دل میں کہیں

مرحم کی جگہ نمک تھا کوئی

آج وہ شہزادہ ہار گیا تھا

آج وہ گمنام کہیں کھو گیا تھا

سب ختم ہو گیا تھا

عشق ہار گیا تھا

کہیں اک ٹکڑا تھا دل کا

جسے دفنا دیا گیا تھا

آج وہ گُمنام شہزادہ کہیں گُمنام ہو گیا تھا

سب ختم ہو گیا تھا

(ایس جے رائیٹس)

**********

معصوم سی پگلی

کوئی پگلی سی لڑکی تھی

کسی کے دل کی ملکیت تھی

خود تکلیف میں تھی

پھر بھی دل دُکھانے سے ڈرتی تھی

خود کی اہمیت نہیں جانتی تھی

تب ہی تو چاند کو خوش فہمیاں تھی

معصوم تو وہ بہت تھی

معصومیت میں ہی دل دھڑکاتی تھی

دنیا کو نہیں جانتی تھی

بس کسی کی دنیا تھی

نازک سی خواہشیں تھی

کسی کی زندگی سے بڑھ کے تھی

قسمت کی ماری تھی

جو ہر بار ٹوٹ کے جُڑ جاتی تھی

مرحم کا اک سمندر تھی

خود کے زخموں پہ نمک چھڑکتی تھی

بس محبت سے ہاری ہوئی تھی

بد دعاؤں سے ڈرتی تھی

خود تو اُجڑ گئی تھی دنیا سے

کوئی تھا جو اس کی دنیا بسانا چاہتا تھا

کبھی زخموں کا مرحم بن کے

کبھی دکھوں کا مداوا کر کے

کوئی تھا جو سیکھانا چاہتا تھا جینا اسے

کبھی لمحوں سے

کبھی خوشیوں سے

کوئی تھا جس کا عشق بن گئی تھی یہ پگلی

کہاں جانتی تھی کتنی انمول تھی یہ پگلی

نازک سا آئینہ تھی

کوئی بہت احتیاط سے چھوتا تھا

اگر جان لیتی کہ

اگر جان لیتی قدر اپنی

خود کو کسی غُلاف میں قید کر لیتی یہ پگلی

ایس جے رائیٹس

*************

تیرے بن ہے اندھیرا

اک لڑکی تھی جزبات سے عاری

اک لڑکا تھا جزبات کا مُخلص

اک لڑکی تھی زخموں کو کُریدنے والی

اک لڑکا تھا زخموں کا مرحم بننے والا

اک لڑکی تھی بن موسم برسات کی عادی

اک لڑکا تھا برسات کو بھی سمیٹنے والا

اک لڑکی تھی سنگ دل کی مالک

اک لڑکا تھا پتھر کو بھی موم کرنے والا

اک لڑکی تھی محبت کی دشمن

اک لڑکا تھا محبت سِکھانے والا

اک لڑکی تھی موت کی تمنائی

اک لڑکا تھا زندگی کی خواہش کرنے والا

اک لڑکی تھی دھوکے کی عادی

اک لڑکا تھا اعتبار سکھانے والا

اک لڑکی تھی خود نحوست کی ماری

اک لڑکا تھا اُس کو انمول کرنے والا

اک لڑکی تھی نفرت کے قابل

اک لڑکا تھا جو سمجھتا تھا اُس کو عشق کے قابل..

ایس جے رائیٹس

*********** 

Poetry by Filza Gul

سب جس کیلئے دامن پھیلائے ہوئے ہیں

وہ پھول میرے باغ کے مرجھائے ہوئے ہیں

اِک تم ہو کے توجہ مبذول کی جانب

اِک ہم ہیں کے خود تک سے بھی اکتائے ہوئے ہیں

قدرت نے تیرے جانے کا پھر غم منایا ایسے

آگ اڑھ گئی اور چشمے بُجھائے ہوئے ہیں

دشت ہجر میں یادوں کا مہ کمال ہے فلزہ

یہ بادل تو صدیوں سے صحرا میں چھائے ہوئے ہیں

 

شاعرہ: فلزہ گُل

**********

وحشتِ قلب و ،زونی راتیں ،ہے سکونی مون سون میں

یاد ہے مجھ کو کھویا تھا خود کو ،پہلی مرتبہ جون میں

طیش میں آکر میرے رفو گر نے اُدھیڑ دیئے ہیں میرے سارے زخم

رفو ہے کسی کام کا نہیں جب وفا شامل ہے تیرے خون میں

وہی پھر چھوڑ گیا اس قلب کو رہائش پوری ہونے پر

رکھا تھا جس کا نام میں نے ياقلبی اپنے فون میں

جس کو دیکھ کر زون بھی اترتا ہے پل پل صدقے

وہ ماہ کامل فلزہ ،چھوڑ گیا مجھ کو موت کے سکون میں

شاعرہ: فلزہ گُل

*********************

Thursday 12 September 2024

Poetry by Sana Sheikh

اسے بچھڑنا تھا تو ملا ہی کیوں

پھر اگر ملا تھا تو بچھڑا ہی کیوں

Sana Sheikh

************

میری اداسی بھی کمال کرتی ہے

ہر بار مجھ سے سوال کرتی ہے

جس کے لے اداس ہو

کیا وہ بھی تجھے یاد کرتی ہے

Sana Sheikh

***************

Friday 6 September 2024

6 September youm e difah by Raa, Ain

6 ستمبر ۔۔ یوم دفاع

اک بات سناؤں میں تم کو

اک رات تھی چھے ستمبر کی

کچھ بزدل مغرب والے تھے

رات کے اس اندھیرے میں

وہ حملہ کرنے والے تھے

 

کچھ جوان بہادر مشرق کے

اس رات میں بیدار بھی تھے

کچھ شیر تھے ایسی ماؤں کے

جو مرنے کو تیار بھی تھے

کچھ بھائی تھے ان بہنوں کے

جو جذبے سے سر شار بھی تھے

 

کچھ بیٹے تھے اس دھرتی کے

شہادت تھی مقصود جنہیں

کچھ سر کی بازی لگانے والے

جنت تھی مطلوب جنہیں

 

رات کے کالے اندھیرے میں

وہ جان پے کھیلنے والے تھے

لگا کر بم وہ سینوں سے

ہر درد جھیلنے والے تھے

 

وہ شیر بہادر ماؤں کے

وطن تھا بہت عزیز جنہیں

جاں قربان کرنے سے

نہ روک سکی کوئی چیز جنہیں

 

وہ جام شہادت نوش کئے

سدا رہیں گے دنیا میں

اور وطن ہے دشمن سن لینا

یہ وطن رہے گا دنیا میں

 

وہ بھٹی تھے وہ عالم تھے

اور ان میں لالک جان بھی تھا

چند ایسے بہادر وطن کے تھے

وطن جن کی پہچان بھی تھا

 

بات میری یہ یاد رکھنا

وہ دن ، وہ پل ہمیں یاد بھی ہے

وطن کا عشق رگوں میں ہے

اور عشق ابھی آباد بھی ہے

 

یہ جان لو دشمن سب میرے

یہ وطن ذندہ و آباد بھی تھا

یہ وطن ذندہ و آباد بھی ہے

راع

********************

 

Monday 2 September 2024

Poetry by Syeda Maria Rehman

"انسان نفس خواہشات کا مارا ہوا ہے کوئی بھی کسی کا دشمن نہیں ہیں سب اپنے دشمن ہے " Syeda Maria Rehman

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

"جو مقدر میں نہیں ہوتا انسان اسی کی تمنا کرتا ہے اور جو نصیب میں ہوتا ہے اس کی قدر نہیں کرتا" ہاۓ انسان ۔۔

 Syeda Maria Rehman

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

"کچھ لوگوں کا زندگی میں آنا اتفاق ہوتا ہے مگر ان کا جانا ہمارا نصیب ہوتا ہے "

Syeda Maria Rehman

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭