یہ
سبزہ ،یہ کلیاں یہ گل خار کیسے
ہواؤں
میں بستے یہ انبار کیسے
ثمن
کو کہا تھا کہ عنبر ہی برسے
تو
پھر آتشوں میں یہ انبار کیسے
ضروری
نہیں ہے کہ یکساں رہے سب
مگر
پھر بھی یکساں یہ اظہار کیسے
قلم
کو سیاہی ہے درکار لیکن
نہ
عنوان سمجھیں تو اشعار کیسے
حافظہ
شبانہ نواز عنبر
************
No comments:
Post a Comment