دل
کی ہے یہ تمنا کہ
تھوڑا
سا مسکرا دیجئے
سمجھ
کر اک کانٹا
ہلکی
سی ٹھوکر لگا دیجئے
نہ
جانے کونسی کشش کھینچ
لائی
ہے دریار پہ مجھے
لہرا
کر دامن لائے ہیں
کچھ
اس میں عطا دیجئے
تشنگی
ہے تیرے پیار کی جاتی
نہیں
لب سے میرے مگر
ہم
ہو جائیں تیرے فقط
جام
ایسا بس پلا دیجے
آکاش
تبسم 💓🖋🖋
***************
میں
ادنی سا عام سا لڑکا ہوں
میری
ذات پہ کھ کرم کر یارا
نزاکت
حسن سے ہزار ہوئے قتل
ان
آنکھوں سے نہ ظلم کر یارا
میں
تجھ سے تیرے عشق کا حصہ منگتا ہوں
نہ
کر انکار خدارا رحم کر یارا
آکاش
تبسم 🌷🥀💓🖋
**************
میں
پڑھتا ہوں یہ قصہ کبھی کبھی
آتا
ہے خود پہ بھروسہ کبھی کبھی
اک
ہسینہ لوٹ گئی چین مرے دل کا
ورنہ
کرتا تھا تمنا میں بھی کبھی کبھی
یہ
جوانی کہ دن بھی مزے کے ہیں پر
کہ
آتا ہے طیش و طبع کبھی کبھی
لوگ
کہتے ہیں میں رہتا ہوں در یار پر
میں
جاتا ہوں وہاں با خدا کبھی کبھی
سارا
دن گزرتا ہے بے چینیوں میں مرا
ہوتا
ہے دن میں رابطہ کبھی کبھی
آے
ہیں دن محبت کہ تو ذرا مسکرا لو
کہ
آتا ہے یہ لمحہ بھی کبھی کبھی
آکاش
تبسم 🖋🌷🥀
****************
No comments:
Post a Comment