affiliate marketing Famous Urdu Poetry: Iqra Nadeem
Showing posts with label Iqra Nadeem. Show all posts
Showing posts with label Iqra Nadeem. Show all posts

Sunday, 14 July 2024

Ksi ko kya btaoon ab by Iqra Nadeem

کسی کو کیا بتاؤں اب

کسی سے کیا چھپاؤں اب

وہ جن کے ساتھ رہنے سے

مکمل ہو چکی تھی میں

مجھے تنہا کیا اس نے

مجھے رسوا کیا اس نے

یہ میرا حوصلہ ہے جو

میں یہ سب سہہ رہی ہوں اب

مگر ان کے بچھڑنے سے

مجھے تو آشیاں مرا

بہت ویراں لگتا ہے

نہیں چاہت کہ لوٹیں وہ

مگر دکھ ہے کہ بچھڑے کیوں

بہت مشکل ہے جینا اب

کسی کو کیا بتاؤں اب

تری چاہت تیری الفت

بڑی محفوظ ہے دل میں

مجھے پل پل ستاتی ہے

کمی تیری رلاتی ہے

لکھا بھی کچھ نہیں جاتا

فقط خاموش رہنا ہے

اسی سے بھاپ لیں دکھ اب

 

اقراء ندیم

**************

Chalo bachpan ko likhty hain by Iqra Nadeem

چلو بچپن کو لکھتے ہیں

وہ مٹی سے بنے گھر کو

دوبارہ رنگ بھرتے ہیں

اداسی کو خوشی میں ہم

بدل بھی لیں تو کیا کرنا

جو گزرا ہے جو بچھڑا ہے

اسے ہم بھول جاتے ہیں

کبھی واپس نہ آۓ گا

جیا نہ پھر سے جاۓ گا

چلو وہ ماضی لکھتے ہیں

چلو اب چھوڑ بھی دو تم

ادھوری خواہشوں کا غم

ملی خوشیاں جو بچپن میں

انھیں لفظوں میں لکھتے ہیں

مرے بچپن کی تلخی نے

مجھے ہر پل رلایا ہے

مگر اب ایسا لگتا ہے

یہ ماضی مار ڈالے گا

دکھوں سے چور ہوں تو کیا

لبوں کو سی کے بیٹھو تم

اذیت ناک لمحوں کو

مٹا دو اپنے ہاتھوں سے

چلو قسمت کے پنوں میں

زرا رسوائی لکھتے ہیں

مقدر اپنا لکھتے ہیں

مجھے بچپن کو جینا تھا

اسی خواہش کو چاہا تھا

مکمل ہو سکی نہ جو

چلو ان حسرتوں کو بھی

چلو بچپن کو لکھتے ہیں

وہ جس کی یاد سے بھی میں

تڑپ کر کانپ جاتی ہوں

نہیں جینا مجھے بچپن

خودی میں کھو چکی ہوں اب

مری خواہش مری حسرت

چلو سب دفن کرتے ہیں

چلو بچپن کو لکھتے ہیں

جیا نہ پھر سے جاۓ گا

ہم اس ماضی کو لکھتے ہیں

 

اقراء ندیم

*************

Monday, 18 December 2023

mujhy mohtbar kiya by Iqra Nadeem

مجھے تیرے ہونے کے احساس نے

ہر شخص کے ہونے سے معتبر کیا

مجھے تیری باتوں کے انداز نے

ہر شخص کے چاہنے سے معتبر کیا

مجھے تیرے لہجے کی گم صُم اداؤں نے

الفت کی شدت سے معتبر کیا

میرے تیرے تعلق کی اک ڈور نے

مجھے ہر تعلق سے معتبر کیا

 

اقراء ندیم

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

Bohat khush rang lagty ho by Iqra Nadeem

بہت خوش رنگ لگتے ہو

بڑے دلچسپ لگتے ہو

مجھے تم باقیوں جیسے

کبھی ساون سے لگتے ہو

کبھی برسات لگتے ہو

مجھے بھی جاننا ہے یہ

کہ تم میں خاصیت ہے کیا

کوںٔی جو مل لے تم سے تو

اسی کے خاص لگتے ہو

ذرا سے عیب ڈھونڈوں تو

مجھے تم وقت کی بے حد

انوکھی چال لگتے ہو

اگرچہ لڑ لوں خود سے بھی

تو کیا معلوم میرے ہو

تمھاری زندگی میں تو

بہت انمول ساتھی ہیں

میرے ہونے نہ ہونے سے

میرے ملنے بچھڑنے سے

نہ تم کو فرق پڑنا ہے

نہ تم نے لوٹ کہ آنا ہے

مجھے اکثر یوں لگتا ہے

تمہارے دل کی دنیا میں

تری دھڑکن میں رقصاں ہیں

کبھی مایوس ہوں گی جب

تھکن سے چور ہوں گی جب

مری نادان فکروں کو

میری معصوم الفت کو

تڑپ کر جب  بلاؤ گے

نہ پھر میں لوٹ پاؤں گی

نہ تم اپنا سکو گے پھر

زمانے کی فکر تم کو

مرے ارمان جو توڑے

کہو تم اس کے بارے بھی

کبھی حالات بدلیں گے

کبھی جب وقت پلٹے گا

تمھاری خام خیالی ہے

میں تم کو معاف کر دوں گی

تیری پرکش اداؤں سے

مجھے اکثر یہ لگتا ہے

کہ تم پھولوں کے جیسے ہو

کبھی تم کھلنے لگتے ہو

کبھی مرجھا سے جاتے ہو

مجھے تم وقت کی بے حد

انوکھی چال لگتے ہو

 

از اقراء ندیم

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭