affiliate marketing Famous Urdu Poetry: Khawahish hai ke iss tor jeevan ko guzaroon

Thursday 9 January 2014

Khawahish hai ke iss tor jeevan ko guzaroon

خواہش ہے کے اس طور سے جیون کو گزاروں

ہر عکس تیرے حسن کا آنکھوں میں اُتاروں

وہ تشنہ لبی ہے کے سمجھ کچھ نہیں آتا
دریا کو صدا دوں کے سمندر کو پُکاروں

جیون بھی تو الجھی ہوئی ڈوروں کی طرح ہے
اس سوچ میں گم ہوں کے اسے کیسے گزاروں ؟

اب اس کے سوا میرا کوئی خواب نہیں ہے
ہر سانس کو خوشنودی جاناں پہ میں واروں

بہتر ہے کے اب موت کو سینے سے لگا لوں
اس من کو تیرے ہجر میں اب کتنا میں ماروں

پہلے تو فقط حسرت دیدار تھی واثق
اب یہ بھی طلب ہے کے اسے جیت کے ہاروں

No comments:

Post a Comment