affiliate marketing Famous Urdu Poetry: to tum ankhen jhuka keun nahe dety by Tasmia Waheed

Friday 19 March 2021

to tum ankhen jhuka keun nahe dety by Tasmia Waheed

تو تُم آنکھیں جھکا کیوں نہیں دیتے
ہجر کی داستان سنا کیوں نہیں دیتے

وہ لمحے وہ جذبے سنا کیوں نہیں دیتے
وہ آنکھوں کا پانی پلکوں سے گرا کیوں نہیں دیتے

بڑے چپ چپ پھرتے ہو چارسو
اس خاموشی کی وجہ بتا کیوں نہیں دیتے

وفاؤں کے راستے اور قبرستان عاشقوں کے
 رقیبوں کے ساتھ مل کے جنازہ اٹھا کیوں نہیں دیتے

******

انسان بڑا خود غرض ہے خواہشات پوری ہو تو
خدا رحمٰن اور خواہشات ادھوری رہ جائیں تو 
شکایتوں کے فتوے تھوپ دیتا ہے۔
ہم اس معاشرے کی پیدائش بن چکے ہیں جہاں ایک نامحرم کے نا ملنے پر خدا کی محبت پر شک۔اور اگر مل جائیں تو پھر بھی 
شکوے "کہ خدا تجھے تو معلوم تھا تو نے کیوں عطا کیا۔
بے شک انسان کسی حال میں خدا سے راضی نہیں۔
ایک خدا ہے جو بہانے ڈھونڈتا ہے کہ ہر طرح میرا بندہ راضی 
رہے۔

****** 
زندگی میں انسان محبتیں لٹاتا لٹاتا بالکل خالی ہوجاتا ہے۔اتنا خالی کہ یہ خلا دنیا کی کوئی چیز بھر نہیں پاتی۔پھر انسان کو خدا کی قدرہوتی ہے۔اور وہ اسکی طرف بھاگتا جاتا ہے۔

******


1 comment: