جسے
تم سمجھ رہے ہو محبت
وہ
کسی جرم کی سزا تو نہیں ہے؟
یہ
جو تیرے دل میں ہے تڑپ،،
وہ
کسی ٹوٹے دل کی آہ تو نہیں ہے؟
مریضِ
عشق پھرتا ہے مارا مارا سنو!
اس
کا ہوتا کوئ مسیحا نہیں ہے،،
کر
کے چھوٹے دعوے توڑ جانے والے،،
یاد
رکھو چھوڑ جانے والے،،
دردِجدائ
کی اس جہاں میں کوئ دوا نہیں ہے،،
ہو سکے تو خود کو روک لینا،،
کرو
جو فریب تو سوچ لینا،،،
بےوفا
کا حق پھر ہوتی وفا تو نہیں ہے،،
کبھی
اُس کی یاد کو دل سے مت بھولانا،،
ہو
اگر محبت کسی سے تو دور اس سے مت جانا،،
کیوں
کہ درد بہت ہوتا ہے،،مگر"
اس درد کی کسی دوا میں شفاء تو
نہیں ہے،،
ہم
نے کیا تھا اعتبار کب مگر"
آس
اک لگا بیٹھے،،
ٹوٹا
بھروسہ پیاس وہ جب آپنی بجھا بیٹھے،،
ان
کے اس ظلم کا گلہ کبھی ہم نے کیا تو نہیں،،
تم کھاو قسمیں یا پھر کرو وعدے،،
مگر"اب
ہمیں رہا یقینِ وفا تو نہیں ہے،،
"K.
A"
**************
No comments:
Post a Comment