affiliate marketing Famous Urdu Poetry: اپنی خبر، نہ اُس کا پتہ ہے، یہ عشق ہے

Monday 2 December 2013

اپنی خبر، نہ اُس کا پتہ ہے، یہ عشق ہے

اپنی خبر، نہ اُس کا پتہ ہے، یہ عشق ہے
جو تھا، نہیں ہے، اور نہ تھا، ہے، یہ عشق ہے

پہلے جو تھا، وہ صرف تمہاری تلاش تھی
لیکن جو تم سے مل کے ہُوا ہے، یہ عشق ہے

تشکیک ہے، نہ جنگ ہے مابین ِ عقل و دل
بس یہ یقین ہے کہ خدا ہے، یہ عشق ہے

بے حد خوشی ہے، اور ہے بے انتہا سکون
اب درد ہے، نہ غم، نہ گلہ ہے، یہ عشق ہے

کیا رمز جاننی ہے تجھے اصل ِ عشق کی؟
جو تجھ میں اس بدن کے سوا ہے، یہ عشق ہے

شہرت سے تیری خوش جو بہت ہے، یہ ہے خرد
اور یہ جو تجھ میں تجھ سے خفا ہے، یہ عشق ہے

زیر ِ قبا جو حسن ہے، وہ حسن ہے خدا
بند ِ قبا جو کھول رہا ہے، یہ عشق ہے

ادراک کی کمی ہے سمجھنا اسے مرض
اس کی دعا، نہ اس کی دوا ہے، یہ عشق ہے

شفّاف و صاف، اور لطافت میں بے مثال
سارا وجود آئینہ سا ہے، یہ عشق ہے

یعنی کہ کچھ بھی اُس کے سِوا سوجھتا نہیں؟
ہاں تو جناب، مسئلہ کیا ہے؟ یہ عشق ہے

جو عقل سے بدن کو ملی تھی، وہ تھی ہوس
جو روح کو جنوں سے ملا ہے، یہ عشق ہے

اس میں نہیں ہے دخل کوئی خوف و حرص کا
اس کی جزا، نہ اس کی سزا ہے، یہ عشق ہے

سجدے میں ہے جو محو ِ دعا، وہ ہے بے دلی
یہ جو دھمال ڈال رہا ہے، یہ عشق ہے

ہوتااگر کچھ اور تو ہوتا انا پرست
اِس کی رضا شکست ِ انا ہے، یہ عشق ہے

عرفان ماننے میں تاٗمل تجھے ہی تھا
میں نے تو یہ ہمیشہ کہا ہے، یہ عشق ہے

No comments:

Post a Comment