دل
میں تمنا رہتی ہے محبت کرنے کی
یہی
جستجو ٹھہری جوانی کی
آج
تک نہیں کی تمنا مرجانے کی
بس
یہی کمی رہ گی زندگانی کی
************
تم
جون کو پڑھتی ہو
اتنی
دکھی لڑکی ہو
بات
بات پہ آنکھیں نیلی کرتی ہو
ہاۓ
اتنے آنسو گراتی ہو
دل
کہ تسلی کیلئے مکافات مکافات کرتی ہو
اپنے
بخت کو سیاہ سمجھتی ہو تم
اپنے
دل کو اپنے ہاتھوں توڑ کے کئ بار
منہ
کا ماتم سیاہ رات میں کرتی ہو تم
اس
قدر افسردہ ہو محبت سے تم
سسکیوں
میں بین کرتی ہو تم
اب
بس بھی کرو جانے دو گرنے دو انہیں
کیوں
آنسوؤں کو آنکھوں میں قید کرتی ہو
چند
دن کی سانسیں ہے تمہاری
کیوں
انہیں ابھی ختم کرنا چاہتی ہو
کیوں
تم جون کو اتنا پڑھتی ہو
۔۔۔۔۔ عروج فاطمہ
************
ہجوم
کی گھبراہٹ کے زیرِ اثر
میں
تنہا کھڑی رہی
یوں
تو دنیا کھڑی ہے میرے پیچھے
پھر
بھی میں تیرے پیچھے کھڑی تھی
************
خود
کشی کے طریقے دیکھے جارہے ہے
وہ
جن کے دور ہے ہنسنے ہنسانے کے
عروجِ
فاطمہ
****************
No comments:
Post a Comment