affiliate marketing Famous Urdu Poetry: Suno by Haya Gul

Friday 9 August 2019

Suno by Haya Gul


سنو میں بہت بدل چکی ہوں
ماضی میں جھانکنا چھوڑ چکی ہوں
جو لوگ تھے میری سانسوں میں بسے
ان سے ناطہ توڑ چکی ہوں
بنا جن کے جینا دشوار تھا
بنا ان کے جینا سیکھ چکی ہوں
خود سے بڑھ کے پروا تھی جنکی مجھے
میں فکر ان کی کرنا چھوڑ چکی ہوں،،
دیکھو میں بہت بدل چکی ہوں،،
رات دن تھے جو میری یادوں میں بسے
دیکھو میں انہیں بھول چکی ہوں،،
مشکل کہاں تھا بے مروت بننا،،
میں بےرخی کی چادر اڑھ چکی ہوں
دیکھو میں خود کو بدل چکی ہوں
میں ماضی کے دریچوں کو بند کر کے
حال کی کھڑکیوں کو کھول چکی ہوں
دوسروں کی ذات سے نکل کے میں
خود میں مگن ہو چکی ہوں
اب نہ آنکھوں میں اشک نہ لبوں پہ ہنسی،،
میں ہر احساس کھو چکی ہوں
تم جو کہتے تھے میں نہیں بدل سکتی ،،
آو دیکھاوں تمھیں کتنا بدل چکی ہوں،،

ازقلم:حیا گل

2 comments: