affiliate marketing Famous Urdu Poetry: Berukhi by Serosh Saher

Saturday 17 December 2022

Berukhi by Serosh Saher

بے رخی

وہ جو کہتے تھے چین نہیں بن دیکھے

آج رخ پھیر کر گزر جاتے ہیں

نہ جانے بے رخی کے کس سکول سے

یہ ادائیں سیکھ کر آتے ہیں

ہر بار سوچتے ہیں روکیں انکا رستہ ہم

مگر وہ دامن بچا کر نکل جاتے ہیں

لگتا ہے اصول عشق سیکھے نہیں صحیح سے

تبھی تو وہ ایسے ظلم ڈھاتے

رقیبوں سے گلے ملتے ہی

جب وہ کھلکھلاتے ہیں

بنا تیلی کے ہی واللہ

وہ من میں آگ لگاتے ہیں

دل یہ کرتا ہے ان سے پوچھوں میں سحر

اداۓبے رخی سے کیوں دل پہ آرے چلاتے ہیں

(سروش سحر)

*****************

 

No comments:

Post a Comment