affiliate marketing Famous Urdu Poetry: Leena Panezai
Showing posts with label Leena Panezai. Show all posts
Showing posts with label Leena Panezai. Show all posts

Saturday, 13 July 2024

Aurat by Leena Panezai

عورت

 

نازک سی ہستی۔

معصوم سا چہرہ۔

حالات کی عادی۔

دل غم کا ڈھیرہ۔

ہر دکھ دیئے معاشرے نے اس کو۔

ہردردکو باندھاسینےکےجیل میں۔

دریا ہے آنکھوں میں آنسوں کے بہتے۔

لبوں پہ مسکان پھربھی ہےاسکے۔

معاشرےکےبوجھ لئے کندھوں پہ۔

ہردل کی خاطرقربانی ہےاس کی۔

اسلام میں حقوق عظیم ہےاسکے۔

کمبخت جومانگےبدکردارہو جیسی۔

ہر در میں قیمت ادا کی اپنی۔۔

ہر در کے پھر بھی دروازے بند اس پہ۔

رشتوں کو نبھانے میں عمر خرچ کی ساری۔

تعنہ پھر بھی ملا عورت زات ہے سالی ۔

 

لینیٰ پانیزئ

*************

Poetry by Leena Panezai

کیسے ہو دوست بہت وقت بعد ملے ہو

تجھ کو دیکھ کے لگتا ہے تیرا حال کچھ خاص نہیں

 

خیر چھوڑو مجھے میرا حال تو وہی ہے

تو سنا تیرا حال میرے بغیر شاید کچھ خاص نہیں

 

اب بچھتاوا کس بات کا ہے میرے دوست

لگتا ہے میرے بعد کوی ملا مجھ سے خاص نہیں

 

تمھیں کیا لگا ہم تیرے انتظار میں بیٹھے رہے گے

میرے یار تو خاص تھا پر اب اتنا بھی خاص نہیں

 

شکوہ تجھ سے نہیں خود سے ہے میرے دوست

تجھے مقام خاص دیتی میں پر کاش اتنا بھی خاص نہیں

لینیٰ پانیزئ

************

نا انسان حقیر نا پیشہ حقیر

بس سوچ ہے حقیر ،نظریہ حقیر

نا تو ہے برا ،نا ہم ہے اچھے

خدا کو پتہ ، کون ،کیسا ،کیو ہے

نا رشتے ہے سچے نا لوگ ہے اپنے

سب مطلب کےرابطے،ہرایک کے واسطے

نا میں کچھ کہو نا تم کچھ کہو

ہر ایک کے چلن سب کچھ ہے کہتے

سجدوں میں گرا ،دماغ میں کیڑا

عبادت نہیں جیسے نمائش کا ہےمیلہ

ہاتھوں میں تسبیح ،زبان پہ چغلی

دل میں کھوٹ لیے پھیرتے ہے مولوی

یہ دور ہے کیسا ،نا حق ہے نا ہی سچ ہے

یا خدا اب تو بتا کیا یہ خواب ہے یا دنیاوی میلہ

لینیٰ پانیزئ

*********

Tarap by Leena Panezai

تڑپ

 

کوی انتظار میں بیٹھا کوی بہانہ کر گیا

کوی عشق میں ڈوبا کوی ناراض ہو گیا

کوی خوشی میں جھوما کوی مایوس ہو گیا

کوی آرام میں بیٹھا کوی بے سکون ہو گیا

کوی دعا میں مانگتا کوی یونہی لے گیا

کوی ڈر میں بیٹھا کوی بے خوف ہو گیا

کوی محفل میں بیٹھا کوی تنہا ہو گیا

کوی چل دیا آگے کوی انتظار کر گیا

لینیٰ پانیزئ

********

Hasrat by Leena Panezai

حسرت

 

بچپن گزار دی حسرتوں میں جوانی کے

جوانی گزار دی حسرتوں کی تلاش میں

 

ہم نکلے زندگی جینے زمانے کے اس بیڑ میں

دنیا کی حقیقتوں سے واقفیت ہوئ تو لرز گئے

 

چلتے گئے اس حسرت میں،ملے گی منزل آگے مجھے

منزل نا ملی بس لوگوں کی حقیقتیں ملتی گئ

 

ہر رات ہم اپنے حسرتوں پہ فاتحہ پڑھ کے سونے لگے

ہاے! ہماری ہر حسرت حسرت ہی رہ گئ

 

ہم نے تو دفن کی اپنی حسرتیں دوران سفر ہی

خاک ڈال کے ارمانوں پہ نکل گئے پھر آگے

 

پیچھے مڑ کر دیکھا تو نکل چکا تھا بہت آگے

راستہ نا تھا کوی بھی اب چلتے رہنا تھا مجھے آگے

 

خود کو دیکھا بیٹھ کے حسرت کی نگاہ سے

ہم تو ہم نا رہے ، ایک حسرت بن گیے خود کے لیے

 

میں یہ نہیں ہوں ،جو میں دیکھ رہا ہوں خود کو

میں کیا تھا آخر حسرتوں نے مجھے کیا بنا دیا

 

ہم سے نا پوچھے کوئ ہماری حقیقت اب

ہم تو خاک تلے دفن ہوئے ایک کتاب ہے

 

ہماری زندگی کی کتاب لکھ چکی ہے کہیں زبانوں میں

ہمیں پڑھنا کسی کے بس کی بات نہیں اب

 

ہم شائد راز ہی  رہے گے ہمیشہ اے یاروں

 

ہرکوئ اپنےمطلب کا صفحہ پڑھ کے چل دیتا ہے

لینیٰ پانیزئ

********

Kon hoon main by Leena Panezai

کون ہوں میں

 

کہنے کو تو خاک ہوں میں

سوچوں تو پوری کائنات ہوں میں

 

دیکھوں تو خود اپنے وجود میں ایک سوال ہوں میں

سوچوں تو بہت سوالوں کا جواب ہوں میں

 

بہت سی نظروں میں غلام ہوں میں

سوچوں تو کھلا آسمان ہوں میں

 

سنا تھا انسان پیکر ہے غلطی کا

ہو جاے غلطی تو داغدار ہوں میں

 

دیکھا اس جہاں میں گم نام ہوں میں

سوچوں تو بہت سے ناموں کے ساتھ جڑا ایک نام ہوں میں

 

دیکھوں  تو  ٹوٹا ہوا معمار ہو میں

سوچوں تو ایک حسین سا مینار ہوں میں

 

دیکھوں خودکو تو بس ایک خیال ہوں میں

سوچوں تو ایک حسین سا خواب ہوں میں

 

کہنے کو تو خاک ہوں میں

سوچوں تو پوری کائنات ہوں میں

لینیٰ پانیزئ

***********

Chor dia by Leena Panezai

چھوڑ دیا

حالات سے لڑنا چھوڑ دیا ہم نے

لوگوں کو جاننا چھوڑ دیا ہم نے

 

 

تکلیف میں بھی رونا نہیں آتا اب ہمیں

دشمن کو جھنجوڑنا چھوڑ دیا اب ہم نے

 

دوسروں کو تکلیف میں دیکھ کے روتے تھے ہم

اب لوگوں پہ ترس کھانا چھوڑ دیا ہم نے

 

اپنی مخلصی اور رحم دلی کے مارے ہے ہم

خود کو اچھا بنانا چھوڑ دیا اب ہم نے

 

ہر ایک کا ساتھ دینا فطرت تھی میری

اب خود کا ساتھ دینا تک چھوڑ دی ہم نے

 

ہر جگہ محدود تیری ذات تھی اے شاھین

اب ڈھونڈنے سے بھی ملنا چھوڑ دیا ہم نے

 

لینیٰ پانیزئ

*********

Deewana by Leena Panezai

دیوانا

 

میں ایک دیوانا سا کوی بندہ ہوں

جیسے درد بھرا میں کوی قصہ ہوں

 

لوگوں سے کچھ الگ سا رہتا ہوں

خیر میں کوی عام سا ہی بندہ ہوں

 

بڑا ہنستا ہوا میں روز پھرتا ہوں

اندر شاید میں روز روز مرتا ہوں

 

بھیڑ میں کھویا ہوا سا بچہ ہوں

درد کا مارا غم کا پیارا بندہ ہوں

 

الجھا ہوا سا شاید کوی میں دھاگہ ہوں

پاس رہ کے کوی جان نہیں پایا ایسا کوی میں بندہ ہوں

 

بے خوف سا  لگتا ہوں میں شاید۔

نیند میں بھی ڈر جاتا ہوں ایسا خوفزدہ رہتا ہوں

 

اپنا سایہ  بھی نا اپنا سکا مجھے۔

ایسا میں لا وارث سا کوی بندہ ہوں

 

لوگ پکارتے ہے شوخ دیکھ کے مجھے

آج کل میں بڑا بے شوق سارہتا ہوں

 

میں ایک دیوانا سا کوی بندہ ہوں

جیسے کوی درد سے بھرا میں قصہ ہوں

 

لینیٰ پانیزی

******

Naqsh by Leena Panezai

نقش

 

میرے ذھن میں رہ گیے کچھ نقش ایسے۔

کوی پتھر پہ کھینچے لکیر ہو جیسے۔

 

وقت گزرا ،حالات بدلے، لوگ بدلے۔

نہیں بدلے تو بس میرے حالات نا بدلے

 

دل میں خوف ہے انسان سے بے حد مجھے لیکن،

یہ دو منہ والے سانپوں سے بچے پر ہم کیسے۔

 

کانپ جاتی ہے روح میری بڑی بے رحمی سے۔

جب یاد آئے لمحے وہ برباد سے میرے۔

 

تھکا دیا ہے اس سفر نے مجھے جوانی میں اے شاھین

آرام کا سوچا تو طوفان آئے پھر سے۔

 

اے ابلیسِ انسانی خدارا اب دور رہو مجھ سے ۔

میری آنسوں اب اجاڑےگی تیری ہستی بستی زندگی۔

 

میں نادان تھا صرف، نا کہ بے وقوف۔

تیرے الفاظ بھی تو تیرے ہتھیار تھے جیسے۔

 

ہر منظرِ درد ہر لفظِ تلخ رہ گئے گہرے۔

ہر طرف اجالے بس میرے مقدر میں رہ گیے اندھیرے۔

 

میرا غم دیکھ رہا ہے خدا عرش سے یاراں۔

بڑا بے درد سا عالم ہو گا تیرے زندگی کا یاد رکھنا ۔

 

جو کرتے رہو ہو اور کر رہے ہو ابھی۔

مکافات کی دنیا ہے برداشت کرو گے پھر کیسے۔

 

لینیٰ پانیزئ

**********

Yaden by Leena Panezai

یادیں

 

پاس ہوتے ہوے دور رہتے اس سے ایک زمانہ ہوا ہے

 

ایک دوسرے کو دیکھ کے پرانا زخم تازہ ہوا ہے

 

دیکھ کر اسے چھوڑ جانے کا دکھ پھر تازہ ہوا ہے

 

ہمیں آج پھر محبت اس سے دوبارہ ہوا ہے

 

آج پھر اس کو دیکھا تو روح تازہ ہوی ہیں

 

پھر سے دعا آج مانگی پھر سے ایمان تازہ ہوا ہے

 

آج پھر خوف دل میں اسے کھونے کا دوبارہ ہوا ہے

 

پاس ہوتے ہوے دور رہتے اس سے ایک زمانہ ہوا ہے

 

لینیٰ پانیزئ

*********