چھوڑ دیا
حالات
سے لڑنا چھوڑ دیا ہم نے
لوگوں
کو جاننا چھوڑ دیا ہم نے
تکلیف
میں بھی رونا نہیں آتا اب ہمیں
دشمن
کو جھنجوڑنا چھوڑ دیا اب ہم نے
دوسروں
کو تکلیف میں دیکھ کے روتے تھے ہم
اب
لوگوں پہ ترس کھانا چھوڑ دیا ہم نے
اپنی
مخلصی اور رحم دلی کے مارے ہے ہم
خود
کو اچھا بنانا چھوڑ دیا اب ہم نے
ہر
ایک کا ساتھ دینا فطرت تھی میری
اب
خود کا ساتھ دینا تک چھوڑ دی ہم نے
ہر
جگہ محدود تیری ذات تھی اے شاھین
اب
ڈھونڈنے سے بھی ملنا چھوڑ دیا ہم نے
لینیٰ
پانیزئ
*********
No comments:
Post a Comment