اظہارِ محبت
سمجھ
نہیں آ رہا کہاں سے شروع کروں اور کہاں پر ختم۔وہ الفاظ کہاں سے لاؤں جن سے بیان کر
پاؤں۔ایک آسیا ہی خوبصورت احساس ہے جسیے ہم مھبت کہتے ہیں۔وہ احساس جو ہمیں جینا سکھا
تا ہے جو ادھورے انسان کو مکمل کرتا ہے جو سکون دیتا ہے جو جھکنا سکھاتا ہے
جو
زندگی دیتا ہے
مھبت
کرنا کسی کے بس میں نہیں۔یہ خود بخود ہو جاتی ہے کسی کی آواز سے کسی کے چہرے سے ۔کسی
کی آ نکھوں سے۔اور کبھی کبھی مخص کسی کی باتوں سے۔ایک نارمل انسان کا دل ایک منٹ میں
70 مرتبہ دھڑکتا ہے مگر ایک مھبت کرنے والے کا دل اپنے محبوب کو دیکھ کر170 مرتبہ دھڑکتا
ہے۔جو سکون ہمیں دنیا بھر کی رنگین محفلیں نہیں دے سکتی وہ سکون مخص ایک شخص کو دیکھ
کر حاصل ہو سکتا ہے اسی کو تو مھبت کہتے ہیں
{ کچھ یہی احساس ہمیں ہوا جب شاید ہم مھبت سے انجان تھے جب ہم
آ
پ سے ملے۔}
( ،،ہاں ہمیں آ پ سے مھبت ہے،،)
ہم
نہیں جانتے کہ یہ کب ہوا کیوں ہوا مگر ہو گیا بس ہمیں انتظار پسند نہیں لیکن آپ کے
لیے ہم آخری سانس تک انتظار کر
سکتے
ہیں ہمیں جھکنا پسند نہیں مگر ساری زندگی آ پ کے قدموں میں گزار سکتے ہیں
مھبت
صرف یہ نہیں کہ
آ
پ زبانی کلامی ہی سب کہتے رہیں ۔اس احساس کی قدر کریں۔اسے دل سے نبھاہیں ۔اور ہاں اگر
ہم خود کو اس قابل نہ پائیں تو مھبت کا اظہار ہی نہ کریں کیونکہ انسان کی زندگی اتنی
سستی نہیں ہے
مھبت
کی سب سے لازمی شرط وفاداری ہے مھبت میں شرک جائز نہیں کہتے ہیں کہ کسی ایک کا رہنا
اور اسی کا رہ جانا سب کے بس کی بات نہیں۔اگر آپ نے واقعی مھبت کی اور آ پ وفادار رہے۔یہ
نہیں کہ آج میرے کل کسی اور کے تو پرسو کسی اور کے
( اسے مھبت نہیں کہتے یہ وقت گزاری ہے)
مھبت
میں مجبوریاں نہیں دیکھی جاتی۔ساتھ نبھایا جاتا ہے۔خود سے زیادہ سامنے والے کی خوشی
معنی رکھتی ہے
( اس لیے تو اسے مھبت کہتے ہیں)
زندگی
کا اصل مزا مھبت ہے
پر
شرط یہ ہے کہ
( مھبت سچی ہو)
شاعرہ۔کنزہ
نجمل
*****************
No comments:
Post a Comment