دیوانا
میں
ایک دیوانا سا کوی بندہ ہوں
جیسے
درد بھرا میں کوی قصہ ہوں
لوگوں
سے کچھ الگ سا رہتا ہوں
خیر
میں کوی عام سا ہی بندہ ہوں
بڑا
ہنستا ہوا میں روز پھرتا ہوں
اندر
شاید میں روز روز مرتا ہوں
بھیڑ
میں کھویا ہوا سا بچہ ہوں
درد
کا مارا غم کا پیارا بندہ ہوں
الجھا
ہوا سا شاید کوی میں دھاگہ ہوں
پاس
رہ کے کوی جان نہیں پایا ایسا کوی میں بندہ ہوں
بے
خوف سا لگتا ہوں میں شاید۔
نیند
میں بھی ڈر جاتا ہوں ایسا خوفزدہ رہتا ہوں
اپنا
سایہ بھی نا اپنا سکا مجھے۔
ایسا
میں لا وارث سا کوی بندہ ہوں
لوگ
پکارتے ہے شوخ دیکھ کے مجھے
آج
کل میں بڑا بے شوق سارہتا ہوں
میں
ایک دیوانا سا کوی بندہ ہوں
جیسے
کوی درد سے بھرا میں قصہ ہوں
لینیٰ
پانیزی
No comments:
Post a Comment