عورت
نازک
سی ہستی۔
معصوم
سا چہرہ۔
حالات
کی عادی۔
دل
غم کا ڈھیرہ۔
ہر
دکھ دیئے معاشرے نے اس کو۔
ہردردکو
باندھاسینےکےجیل میں۔
دریا
ہے آنکھوں میں آنسوں کے بہتے۔
لبوں
پہ مسکان پھربھی ہےاسکے۔
معاشرےکےبوجھ
لئے کندھوں پہ۔
ہردل
کی خاطرقربانی ہےاس کی۔
اسلام
میں حقوق عظیم ہےاسکے۔
کمبخت
جومانگےبدکردارہو جیسی۔
ہر
در میں قیمت ادا کی اپنی۔۔
ہر
در کے پھر بھی دروازے بند اس پہ۔
رشتوں
کو نبھانے میں عمر خرچ کی ساری۔
تعنہ
پھر بھی ملا عورت زات ہے سالی ۔
لینیٰ
پانیزئ
*************
MashaAllah she chooses nice topics
ReplyDelete