کیسے
ہو دوست بہت وقت بعد ملے ہو
تجھ
کو دیکھ کے لگتا ہے تیرا حال کچھ خاص نہیں
خیر
چھوڑو مجھے میرا حال تو وہی ہے
تو
سنا تیرا حال میرے بغیر شاید کچھ خاص نہیں
اب
بچھتاوا کس بات کا ہے میرے دوست
لگتا
ہے میرے بعد کوی ملا مجھ سے خاص نہیں
تمھیں
کیا لگا ہم تیرے انتظار میں بیٹھے رہے گے
میرے
یار تو خاص تھا پر اب اتنا بھی خاص نہیں
شکوہ
تجھ سے نہیں خود سے ہے میرے دوست
تجھے
مقام خاص دیتی میں پر کاش اتنا بھی خاص نہیں
لینیٰ
پانیزئ
************
نا
انسان حقیر نا پیشہ حقیر
بس
سوچ ہے حقیر ،نظریہ حقیر
نا
تو ہے برا ،نا ہم ہے اچھے
خدا
کو پتہ ، کون ،کیسا ،کیو ہے
نا
رشتے ہے سچے نا لوگ ہے اپنے
سب
مطلب کےرابطے،ہرایک کے واسطے
نا
میں کچھ کہو نا تم کچھ کہو
ہر
ایک کے چلن سب کچھ ہے کہتے
سجدوں
میں گرا ،دماغ میں کیڑا
عبادت
نہیں جیسے نمائش کا ہےمیلہ
ہاتھوں
میں تسبیح ،زبان پہ چغلی
دل
میں کھوٹ لیے پھیرتے ہے مولوی
یہ
دور ہے کیسا ،نا حق ہے نا ہی سچ ہے
یا
خدا اب تو بتا کیا یہ خواب ہے یا دنیاوی میلہ
لینیٰ
پانیزئ
*********
No comments:
Post a Comment