affiliate marketing Famous Urdu Poetry: بہار آئی

Friday 15 April 2016

بہار آئی



بہار آئی
بہار آئی تو جیسے یک بار
لَوٹ آئے ہیں پھر عدم سے
وہ خواب سارے، شباب سارے
جو تیرے ہونٹوں پہ مر مٹے تھے
جو مٹ کے ہر بار پھر جیے تھے
نِکھر گئے ہیں گلاب سارے
جو تیری یادوں سے مُشکبو ہیں
جو تیرے عُشّاق کا لہو ہیں
اُبل پڑے ہیں عذاب سارے
ملالِ احوالِ دوستاں بھی
خمارِ آغوشِ مہ وشاں بھی
غُبارِ خاطر کے باب سارے
ترے ہمارے
سوال سارے جواب سارے
بہار آئی تو کھِل گئے ہیں
نئے سرے سے حساب سارے
فیض احمد فیض


No comments:

Post a Comment