affiliate marketing Famous Urdu Poetry: سنبھلنے کے لیے گرنا پڑا ہے

Friday 20 May 2016

سنبھلنے کے لیے گرنا پڑا ہے


سنبھلنے کے لیے گرنا پڑا ہے

ہمیں جینا بہت مہنگا پڑا ہے


رقم تھیں اپنے چہرے پر خراشیں

میں سمجھا آئینہ ٹوٹا پڑا ہے


مری آنکھوں میں تم کیوں جھانکتے ہو

تہوں میں آنسوؤ‎ں کی کیا پڑا ہے


حواس و ہوش ہیں بیدار لیکن

ضمیر انسان کا سویا پڑا ہے


بدن شوقین کم پیرہنی کے

درو دیوار پر پردہ پڑا ہے


اٹھا تھا زندگی پر ہاتھ میرا

گریبان پر خود اپنے جا پڑا ہے


محبت آنسوؤں کے گھاٹ لے چل

بہت دن سے یہ دل میلا پڑا ہے


زمیں ناراض ہے کچھ ہم سے شاید

پڑا ہے پاؤں جب الٹا پڑا ہے


ڈبو سکتی نہیں دریا کی لہریں

ابھی پانی میں اک تنکا پڑا ہے


مظفر رونقوں میلوں کا رسیا

ہجومِ درد میں تنہا پڑا ہے



مظفر وارثی

No comments:

Post a Comment