اذ قلم : بشرئ دلاور
آنکھوں میں اپنی دریاۓإشک بساۓ بیٹھی ہے
اپنی ہر تحریر میں تیری یاد چھپاۓ بیٹھی ہے
تو دیکھتا کیوں نہیں تیرے انتظار میں یہ لیلی۱
زخموں کو مرحم کی آس لگاۓ بیٹھی ہے....
بچھرنے کا غم اتنا برھ گیا ہے وریشہ
کہ اب زندگی کو ناسور بناۓ بیٹھی ہے ....
ہر بار کہتی ہے نکال دیگے دل سےپھر کیوں
اب تک اس قلب میں بساۓ بیٹھی ہے....
محبت کی تقاضوں کا تقاضا سمجھ کر یہ نادان
آتش`عشق میں اپنا آپ جلاۓ بیٹھی ہے ......
No comments:
Post a Comment