میرا عشق بھی ادھورا، میری عبادت بھی
میری جستجو بھی، ادھوری میری ریاضت بھی
نہ دلکشئ قمر ، نہ مثل آفتاب
میرا حسن بھی ادھورا، میری تمازت بھی
گمنام رستوں پر آوارگی کا عالم
میرا گشت بھی ادھورا، میری مسافت بھی
روح و قلب سے لپٹا تیرا خیال ہر دم
میرا وجد بھی ادھورا، میری زیارت بھی
نہ تم کو مانگا، نہ رب کو پایا
میرا عزم بھی ادھورا، تیری عنایت بھی
میں خاردار گل، میں داغدار لالہ
میری خوشبو بھی ادھوری، میری کھلاوٹ بھی
میں جواہر بے عنوان حکایت ہوں
میرا قصہ بھی ادھورا، میری کتابت بھی
No comments:
Post a Comment