affiliate marketing Famous Urdu Poetry: July 2024

Tuesday 30 July 2024

Poetry by Noor Madiha

امید پہ بنتی ہے حسرتیں

جب حسرتیں امید بن جائے

تو پھر کیا حاصل ہو کہ

امید حسرت ہوکہ حسرت امید

*************

جب کوئی عشق کی شمع جلا دے تو کیا ہوتا ہے

جب کوئی دیا جلا کے بجھا دے تو کیا ہوتا ہے

ذرا محسوس کیجئے ذرا محسوس کیجئے

درد کہتے ہیں جس کو ذرا سہ لی جیے

چھین کر مجھ سے وہ روشنی کہتے ہیں ہم سے

اندھیروں سے ڈرتی کیوں ہو ذرا خبر لیجئے ذرا خبر لیجئے

نور مدیحہ

***********

درد دل سناؤں کس کو

دل کی مسند پر بٹھاؤں کس کو

عمر بھر تیرا عکس سجایا میں نے

اب اس چشم میں لاؤ کس کو

نور مدیحہ

**********

Saturday 27 July 2024

Jis se mujhy ishq hai by Fiza Siddiquie

اس کا گھمنڈ کرنا تو بنتا ہے

کیونکہ ؛

جس سے میں پیار کرتی ہوں اس کو اس قدر اپنے لفظوں میں حسین بنا دیتی ہوں

پھر اس کے پیر بھلا کیسے زمین پر ٹک سکتے ہیں جس سے مجھے عشق ہو . 🔥

 

فضاء صدیقی

***********

Poetry by Noor Madiha

عشق کی بات نہ کر یارو

مات تو تیرے جذبات کی ہوگی

اپنا بنا کر چھوڑیں گے

ہنجھو وں کی برسات تو ہو گی

نور مدیحہ

****************

محبتیں بھی ہونگی  چہرے بھی ہو نگے

دکھوں کے اس طرح پہرے بھی ہونگے

ترس جاؤ گئے فقط اک محبت کے لیے

کچھ اس طرح کے  ستم گہرے بھی ہونگے

نور مدیحہ

****************

Poetry by Noor Madiha

یہ جو تیری جدائی کا اثر ہے

دن رات سے ہم بے خبر ہے

 

 

خوابوں خیالوں کی دنیا بسائی

ملی ہم کو عشق میں رسوائی

جو چاہی نہیں تھی وہ جدائی

دل نے دی بس اس کے نام کی دہائی

ہائے جدائی ہائے جدائی ہائے جدائی

***************

موسم نے لی پھر انگڑائی

نہ جانے کیوں یاد تیری آئی

****************

اب توتیری یادوں کا گلدستہ ہے میرے پاس

کیسے بھلاؤں تجھ کو کیسا تھاتیرا ساتھ

تیرا ہجر اک دن میری جان ہی لے لے گا

کیسے بھلاؤ پاؤں گی میں تیرا ساتھ

نور مدیحہ

************

Friday 26 July 2024

Poetry by Fiza Siddiquie

تیرے دور جانے کے ڈر سے ہی جسم سے جان نکلتی ہے عمیر "

ہمیں یقین ہے تیرے چھوڑ جانے کے بعد ہم زندہ لاش ہی ہو نگے  .

 

فضاء صدیقی"

****************

مجھے نفرت ہے اپنے سبھی رشتہ داروں سے '

میں نے کھیلنے کی عمر سےانہیں اپنے گھر کی خوشیوں میں آ گ لگاتے دیکھا ہے  ۔ 🍂

 

فضاء صدیقی

************

جو ایک بار میرے دل سے اُتر گیا

پھر بیشک وہ میرے لیے تاج محل بنا دے. پر میرے دل میں جگہ نہیں بنا سکتا  ' 💯

 

فضاء صدیقی"

*****************

Main dekhti hoon by Hafiza Shabana Nawaz

رش ہو جہاں پر میں گھر دیکھتی ہوں

یقین کر ادھر سے ادھر دیکھتی ہوں

 

کہ منزل کا خود میں عصر دیکھتی ہوں

نہ ملنے پہ دل میں صبر دیکھتی ہوں

 

میں کھلتے ہوئے کچھ گلوں کی تھی عادی

اب رشتوں میں سانپوں کے گھر دیکھتی ہوں

 

میں چلتی رہی تھی جو خوابوں میں اکثر

میں خوابوں کا دن میں ثمر دیکھتی ہوں

 

مسلسل ہے جاری مرمت یوں دل کی

کہ کانٹوں پہ شیشے کا گھر دیکھتی ہوں

 

حافظ شبانہ نواز عنبر

***********

Thursday 25 July 2024

Poetry by Sadia sadi




Poetry by Muqadas

رونے کو دل نہیں کرتا

سونے کو دل نہیں کرتا

بھول جانے کو دل نہیں کرتا

یاد کرنے کو دل نہیں کرتا

ایسا نشہ دیا تو نے

جو چھوڑنے کو دل نہیں کرتا

by Muqadas

٭٭٭٭٭٭٭

وہ وقت بھی کیا وقت ہوگا....

جب دیدارِ یار ہوگا تھا موں گی میں اپنے دل کو......

گویا کہ اقرار ہوگا.....

by Muqadas

٭٭٭٭٭٭٭٭٭

جب تیرا خیال آتا ہے....

ہائے...

دنیا جنت سی معلوم ہوتی ہے...

by Muqadas

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

ستمگر ایسا نکلا کہ...

ہم اسے بھلا بھی نہ  سکے پا بھی نہ سکے......

by Muqadas

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

Aisa nahi hai by Sadia Sadi

ایسا نہیں کہ تجھ سے یا مجھ سے ہے ان کو اختلاف

سچ تو یہ ہے کہ سچ سے سب کو ہے اختلاف

تو سمجھتا ہے کہ بس میرا مخالف تو ہی ہے

تو یہ کیا جانے کہ میں تو خود بھی ہوں اپنے خلاف

شاہ عشاق کے عہدے سے تجھے کرتے ہیں اب معزول کہ

کئی بےضابطگیوں کا عشق میں تیری ہوا ہے انکشاف

شاعری میں تو جو میری عکس میرا ڈھونڈتا ہے

مگر حقیقت میں ایسی ہوں میں اپنے لفظوں کے برخلاف

خدا کو تو نے جو خط لکھا تھا بتا کیا آس کا جواب آیا

سنا ہے اس نے بھی رکھ لیا ہے چھپا کہ اس پہ چڑھا غلاف

تو پوچھتا ہے کہاں ہے سعدی تیرے ہی دل میں

تیری محبت کا روزہ رکھ کہ وہ دیکھ بیٹھی ہے اعتکاف

Sadia sadi

٭٭٭٭٭٭٭

Poetry by Fiza Siddiquie

( حیا )

ایک عورت کی حیا ہی عورت کا لباس ہوتا ہے"

فضاء صدیقی

٭٭٭٭٭٭٭٭

لوگوں کے پاس اپنے گریبان جھانکنے کی فرست نہیں '

دور بیٹھے اوروں کے عیب دیکھنےکی صلاحیت ہے ۔

"  فضاء صدیقی

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

" مطلب"

مطلبی دنیا مطلبی لوگ'

مطلب سے ہی ملتے ہیں سب

ورنہ کون تیرا ' تو کون ؟

فضاء صدیقی"

٭٭٭٭٭٭٭٭

Tuesday 16 July 2024

Poetry by Ayesha Sunan

جب نکلا تھا جنازہ میری یاد کا اس کہ دل سے

تو اس نے دفنانے تک کی تاخیر نہ کی

٭٭٭٭٭٭٭

زندگی کا اک موڑ تھا

خوشی بھی تھی آگے بڑھنے کی

غم بھی تھا اس کے دیدار سے نا آشنا ہونے کا

اسی اثناء میں تھے کہ روکتے تو سفر جاتا

چلتے تو جان جاتی

٭٭٭٭٭٭٭٭

Ayesha sunan

اتنی حسین ہے حیات انسان کہ وہ اس کو مستقل سمجھ بیٹھا

بھول گیا کہ ابی حشر انجام بھی باقی ہے

٭٭٭٭٭

Ayesha sunan

جب انتظار ہو اُن کا تو وہ نہ ملتے ہیں

ورنہ ایسے ہی ٹپک پڑتے ہیں

٭٭٭٭٭٭٭

Monday 15 July 2024

Poetry by Muqadas

ستمگر ایسا نکلا کہ ہم اسے بھلا بھی نہ  سکے پا بھی نہ سکے......

**********

وہ وقت بھی کیا وقت ہوگا....

جب دیدارِ یار ہوگا تھا موں گی میں اپنے دل کو......

گویا کہ اقرار ہوگا.....

**********

جب تیرا خیال آتا ہے....

ہائے...

دنیا جنت سی معلوم ہوتی ہے...

***********

رونے کو دل نہیں کرتا

سونے کو دل نہیں کرتا

بھول جانے کو دل نہیں کرتا

یاد کرنے کو دل نہیں کرتا

ایسا نشہ دیا تو نے

جو چھوڑنے کو دل نہیں کرتا

*****************

By muqaddas

Sunday 14 July 2024

Poetry by Muqadas

یہ رسم الفت بھی عجیب ہے...

یہ چیر دے سینہ...

یہ بات بھی عجیب ہے...

روگ لگا ایسا جو بتایانہ جاہے...

وفاۂوں کا ہے تزکرہ .....

یہ بات بھی عجیب ہے.....

دغا باذ ہیں بیٹھے مسند پر...

کوئی معاملہ اٹھائے.....

یہ بات بھی عجیب ہے...

بات کا درد سمجھے ہر کوئی...

وہ بھی سمجھ جائے....

یہ بات بھی عجیب ہے.....

*************

ایک موقع ہی تو مانگا تھا....

بھیک سمجھ کہ ہی دے دیتے...

************

Ksi ko kya btaoon ab by Iqra Nadeem

کسی کو کیا بتاؤں اب

کسی سے کیا چھپاؤں اب

وہ جن کے ساتھ رہنے سے

مکمل ہو چکی تھی میں

مجھے تنہا کیا اس نے

مجھے رسوا کیا اس نے

یہ میرا حوصلہ ہے جو

میں یہ سب سہہ رہی ہوں اب

مگر ان کے بچھڑنے سے

مجھے تو آشیاں مرا

بہت ویراں لگتا ہے

نہیں چاہت کہ لوٹیں وہ

مگر دکھ ہے کہ بچھڑے کیوں

بہت مشکل ہے جینا اب

کسی کو کیا بتاؤں اب

تری چاہت تیری الفت

بڑی محفوظ ہے دل میں

مجھے پل پل ستاتی ہے

کمی تیری رلاتی ہے

لکھا بھی کچھ نہیں جاتا

فقط خاموش رہنا ہے

اسی سے بھاپ لیں دکھ اب

 

اقراء ندیم

**************

Chalo bachpan ko likhty hain by Iqra Nadeem

چلو بچپن کو لکھتے ہیں

وہ مٹی سے بنے گھر کو

دوبارہ رنگ بھرتے ہیں

اداسی کو خوشی میں ہم

بدل بھی لیں تو کیا کرنا

جو گزرا ہے جو بچھڑا ہے

اسے ہم بھول جاتے ہیں

کبھی واپس نہ آۓ گا

جیا نہ پھر سے جاۓ گا

چلو وہ ماضی لکھتے ہیں

چلو اب چھوڑ بھی دو تم

ادھوری خواہشوں کا غم

ملی خوشیاں جو بچپن میں

انھیں لفظوں میں لکھتے ہیں

مرے بچپن کی تلخی نے

مجھے ہر پل رلایا ہے

مگر اب ایسا لگتا ہے

یہ ماضی مار ڈالے گا

دکھوں سے چور ہوں تو کیا

لبوں کو سی کے بیٹھو تم

اذیت ناک لمحوں کو

مٹا دو اپنے ہاتھوں سے

چلو قسمت کے پنوں میں

زرا رسوائی لکھتے ہیں

مقدر اپنا لکھتے ہیں

مجھے بچپن کو جینا تھا

اسی خواہش کو چاہا تھا

مکمل ہو سکی نہ جو

چلو ان حسرتوں کو بھی

چلو بچپن کو لکھتے ہیں

وہ جس کی یاد سے بھی میں

تڑپ کر کانپ جاتی ہوں

نہیں جینا مجھے بچپن

خودی میں کھو چکی ہوں اب

مری خواہش مری حسرت

چلو سب دفن کرتے ہیں

چلو بچپن کو لکھتے ہیں

جیا نہ پھر سے جاۓ گا

ہم اس ماضی کو لکھتے ہیں

 

اقراء ندیم

*************