برستے بادلوں کے موسم میں
تر ہوتی زمیں کی لمحوں میں
خاک
اڑاتی ہواؤں میں
کڑکتی بجلی کی صداؤں میں
ویراں
چشم و دل کی فضاؤں میں
اک
احساس کی لہر گزرتی ہے
پھیل
جاتا ہے ہرسو خمارِ درد
تشنگی
کی حد بھی بڑھتی ہے
چھڑ
جاتا ہے پھر دھڑکنوں میں
وہ
ساز جو محبت تھرکتی ہے
کوچہ دل میں اداسی
پھر
ان
بارشوں میں پروان چڑھتی ہے
کھڑکیوں
پہ پھسلتے پانی کے ساتھ
آنکھ
اشک برابر بہاتی ہے
سنو ۔!
یہ امر سچ ہے جاناں
کہ
بارش بہت تڑپاتی
ہے
تاریکی
میں لپٹی رات صنم
!
ہر دل اداس کر جاتی ہے
بارش
سے بھیگی رات میں جاناں
بے درد محبت مار جاتی ہے ۔ ۔ ۔!
ازقلم : شوئنگ فلاور
So Nice
ReplyDeleteShowing keep it dear
ReplyDelete