کیا یہ خامشی کا شور برپا ہے چار سو،
خبر یہ ملی ہے کہ ماہ دسمبر ہے شروع،
خبر یہ ملی ہے کہ ماہ دسمبر ہے شروع،
دکھ کی یہ گھڑی ہے چھائی اس قدر،
بیگانگی کی حد ہے کہ ماہ دسمبر ہے شروع،
ملنے کی بھی کیا اب ہم تم سے آرزو کریں،
بیگانگی کی حد ہے کہ ماہ دسمبر ہے شروع،
ملنے کی بھی کیا اب ہم تم سے آرزو کریں،
خواہشوں کے جزیرے پہ ماہ دسمبر ہے شروع،
تیرے لوٹ آنے کا کوئی امکاں نظر نہیں آتا،
خیال پلٹنے کا نہیں کہ ماہ دسمبر ہے شروع،
تیری جدائی سے یہ ہوا ہے اب حال ہمارا،
غم کا زمانہ ہے یوں کہ ماہ دسمبر ہے شروع،
تیری یادیں تڑپاتی رہیں گی صدیوں اے حجاب،
تیری یادوں کا سفر ہے کہ ماہ دسمبر ہے شروع
تیرے لوٹ آنے کا کوئی امکاں نظر نہیں آتا،
خیال پلٹنے کا نہیں کہ ماہ دسمبر ہے شروع،
تیری جدائی سے یہ ہوا ہے اب حال ہمارا،
غم کا زمانہ ہے یوں کہ ماہ دسمبر ہے شروع،
تیری یادیں تڑپاتی رہیں گی صدیوں اے حجاب،
تیری یادوں کا سفر ہے کہ ماہ دسمبر ہے شروع
Hijab mughal
very nice keep it up
ReplyDeleteجزاک اللہ۔۔۔🙂🙂
Delete