دل کے بہلانے کہا سامان کہاں ملتا ہے
اک ہی دل میں رکھے جان کہاں ملتا ہے
سبکے اپنے اپنے ہیں پیمانے ناپنے کے
سچ کے ساتھ ھو ایمان
کہاں ملتا ہے
کسی کا کردار ہے اعلی کوئی حسیں بےمثال
ایک ہی شخص میں جہاں کہاں ملتا ہے
جہاں اعتبار ھو کسی پہ خود سے زیادہ
وہاں جھوٹ کا پھر گمان کہاں ملتا ہے
خواہشیں بہت سی ھو جاتی ہیں پوری
دل کا مگر پہلا وہ ارمان کہاں ملتا ہے
بہت سے مل جاتے ہیں اپنے مگر سرکش
کچھ بھی کرلو درد کا درمان کہاں ملتا ہے
شاعرہ: ہنی سؔرکش
Honey Sarkash
No comments:
Post a Comment