تیری عداوتیں تیری بےرخی دائم ہیں
اپنے چند لفظوں کا اعتبار قا ئم ہے
تیری اذان الفت درکار ہے مجھے
دل آج بھی تیرے عشق کاصائم ہے
ستا سکے تو جتنا ستائے جاہم کو
لگی دل کی ہے اچھا تیرا ٹائم ہے
چلے جا چھوڑ کر، بدل لے راستے
دورنہ ہونگےتجھ سے دل کےعزائم ہیں
تیری ہرادا سےاب بھی ہے الفت سرکش
تیرےلئے گوشہ گوشہ دل کا ملائم ہے
No comments:
Post a Comment