جانے
تیر کتنے اے زندگی تیرے ترکش میں ہیں
اُترنے
کتنے زخم ابھی اِس نادان سرکش میں ہیں
جانے
کتنے دل رونڈیں گے جانے کتنی بار ٹوٹیں گے
ریزہ
ریزہ سوچیں ہماری بڑی کشمکش میں ہیں
کرلو
اے زیست اپنے سارے تمام تر ستم ہم پر
کچھ
ہی دیر کو آٸے
ہم اِس حیات کے سرکس میں ہیں
گرتے
ہیں اٹھتے ہیں سنبھلتے ہیں پھر گرادیتے ہیں لوگ
شامل
اِس طرح ہم بھی شاید محنت کش میں ہیں
آٸیے
آپ بھی آزماٸیے
نہ کچھ ہنر اپنا بھی ہم پر
حسرت
نہ رہے کہ شامل نہیں کمان کش میں ہیں
No comments:
Post a Comment