کسی غریب قبیلے کی آبرو کی طرح
ہمارہ درد کسی درد میں شمار نہیں
ہمارے قلبِ حزیں کو سکوں قرار نہیں
ہزاروں غم ہیں مگر کوئی غمگسار نہیں
ہمارے درد کا درماں نہ ڈھونڈ
پاؤ گے
ہمارہ درد کسی درد شمار نہیں
نقار خانے لے کر ہمیں نہ جا کے وہاں
دلِ غریب کی سنتا کوئی پُکار نہیں
ہم اپنے اشکوں میں ڈوبے اتنا کافی ہے
سمندروں کے جگر میں ہمیں اتار نہیں
دغا ہے جھوٹ ہے مکرو فریب دھوکہ ہے
رہا کل کی طرح اب اعتبار نہیں
کہیں نہ برق فلک گر پڑے چمن میں فدا
جہاں ہیں آشیاں وہ شاخِ جاندار نہیں
ہمارہ درد کسی درد میں شمار نہیں
ہمارے قلبِ حزیں کو سکوں قرار نہیں
ہزاروں غم ہیں مگر کوئی غمگسار نہیں
ہمارے درد کا درماں نہ ڈھونڈ
پاؤ گے
ہمارہ درد کسی درد شمار نہیں
نقار خانے لے کر ہمیں نہ جا کے وہاں
دلِ غریب کی سنتا کوئی پُکار نہیں
ہم اپنے اشکوں میں ڈوبے اتنا کافی ہے
سمندروں کے جگر میں ہمیں اتار نہیں
دغا ہے جھوٹ ہے مکرو فریب دھوکہ ہے
رہا کل کی طرح اب اعتبار نہیں
کہیں نہ برق فلک گر پڑے چمن میں فدا
جہاں ہیں آشیاں وہ شاخِ جاندار نہیں
Maryam fida
Great sister.
ReplyDelete