وہ کھلتے گلاب کی مست کلی جیسا
وہ طلوع آفتاب کی پہلی کرن کی طرح
وہ فجر میں پرندوں کی چہچہاہٹ جیسا
وہ اُفق پہ ہر سو پھیلے رنگوں کی طرح
وہ گرم موسم میں سرد بوندوں جیسا
وہ سرد ہواؤں میں منقل کی طرح
وہ مسکراہٹ میں پھیلی بہار جیسا
وہ خاموش طبع خزاں کی طرح
وہ آنکھوں میں سمندر کی لہروں جیسا
وہ خوبصورت پورے چاند کی طرح
وہ زمیں پہ گرتی چمکیلی اوس جیسا
وہ فضا میں چھائی خنکی کی طرح
وہ گیت میں شامل سروں جیسا
وہ کسی غزل کے موضوع کی طرح
وہ خیال میں چبھی کسی یاد جیسا
وہ دل میں چھپے کسی درد کی طرح
وہ انجان سا لا تعلق غیروں جیسا
وہ مغرور و ظالم کسی خلیفہ کی طرح
وہ ٹوٹے بکھرے لہجے میں دعاؤں جیسا
وہ سجدوں میں فرض عبادت کی طرح
وہ میری سانسوں میں رواں مہک جیسا
وہ ہر لمحہ ازبر کسی اہم سبق کی طرح
ازقلم: شوئنگ فلاور
No comments:
Post a Comment