تیرے حسن کے جلوٶں
کی فراوانی ہو
کوٸی
تو ہو وہ جو ایک شام سہانی ہو
کبھی تو ہو تو اک شب سحر ہونے تک
کہیں تو اظہار میں میرے بےایمانی ہو
نہ آٸے
کسی کی یاد میری یاد کےدرمیاں
ایسی ہی میری محبت کی نگہبانی ہو
ہوتی ہے جو الفت کے نام پر ہی اکثر
ایسی ہی ہمارے درمیاں شیطانی ہو
جس کی کبھی نہ ہوٸی
ہو کوٸی
کہانی
میسر ہمیں ایسی بھی نادان جوانی ہو
یوں ہیں آجکل ہرکسی کےکٸی
چاہنےوالے
کوٸی
ہوجوصرف سرکش کی دیوانی ہو
شاعرہ : ہنی سرکشؔ (Honey Sarkash)
No comments:
Post a Comment