سنو سن بھی لو اب
عبداللہ تم کیوں نہیں آجاتے
میری زندگی میں
آخر کب تک دَر دَر بھٹکوں
آکر میرا ہاتھ کیوں تھام نہیں لیتے
لوح قلم پر تم کو میرا لکھا ہے
پھر دیر کیوں
اور انتظار بھی کب تک
ہر چہرے میں تمھیں ڈھونڈتی ہوں
کیا چاہتے ہو
تہہ داماں ہوجاٶ
کاسٸہ
دل تمھارے قدموں میں رکھ دوں
اور تم اک بادشاہ کی طرح
فتح کا جشن مناتے ہوٸے
میری زندگی پر براجمان ہوجاٶ
No comments:
Post a Comment