محبت کے نام پر اب کاروبار کرتے ہیں
دل محبت کے نام پہ یوں بیدار کرتے ہیں
اب کہتے ہیں تیری محبت کی اوقات نہیں
جن کیلئے جاگ کر
ھم راتیں خوار کرتے ہیں
بھرم سمجھےجن کو تم اے زمانے کے خدا
نازنخرے تھےجولوگ عشق کے بیمارکرتے ہیں
کچھ بھی نہیں چاہئے تھا تم سے ہمیں ھمدم
بس وہ دو پل جو
ہر پل بے قرار کرتے ہیں
تم بھی سمجھے نہیں ہمکو یاہم سمجھانہ سکے
ھم تو خود کو بھی تم پر ہی نثار کرتے ھیں
سمجھے تھے تیرے دل کا مالک خود کو ھم
بھول گئے تھے یہ بات تو دعوے دار کرتے ہیں
تیری ضرورت تیری عادت اور بس تیری طلب
دیکھ اس میں کہاں خود کو شمار کرتے ہیں
تم نے ہم کو چا ہت میں اس قابل نہیں سمجھا
اب سمجھے حق کی باتیں توصرف حقدار کرتے ہیں
ہم تو آئے تھے تجھ کو سمیٹنے کی غرض سے
اب لگا تجھے سمیٹنے کی کوشش بے کار ہے
تمھیں تمہاری طرح جینے دیں گے اب ہم سرکش
خود سے آج ہم مسمم یہ قول ؤ قرار کرتے ہیں
No comments:
Post a Comment