affiliate marketing Famous Urdu Poetry: Jany sab hum se by Sarkash

Friday 14 December 2018

Jany sab hum se by Sarkash


جانے یہ سب لوگ ہم سے
کونسی عاجزی چاہتے ہیں
کہ ہم ہر آنے جانے والے کو
لبیک کہیں
ہر کسی کا دل رکھّ لیں
جس کو انکار کریں وہی
ہمارے مُغرور اور سنگدل ہونے کا
عَلم لیٸے کھڑا ہوگا اور پھر
معاشرے کے یہی امِین
سب سے بات کرنے پر
میرے کردار کی دھجیاں بھی
بڑی آسانی سے بکھیر دیں گے
بنا یہ سوچے کہ
میں جیسی بھی ہوں جناب
یہ آپ ہی کی تو مہربانی ہے
لوگوں کی
کھیلونا سمجھ لینے والی
فطرت نے ہی تو
مجھے اپنے ترتیب دیٸے ہوٸے
اصولوں میں قید رہنے پر مجبور کیا ہے
میرے اوپر اِس قدر
خول چڑھا دیٸے ہیں کہ اب
ہر اک سے سختی سے پیش آنا
بہت ضروری ہوگیا ہے
اپنی زات اپنی روح اور
اپنے کردار کی حفاظت کیلٸے......!!!!!

شاعرہ: سرکش

No comments:

Post a Comment